امریکہ کی سابق وزیر خارجہ اور ڈیموکریٹس کی طرف سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہلری کلنٹن کو ایک اور مشکل صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
محکمہ خارجہ کی داخلی جانچ پڑتال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی طرف سے سرکاری امور کے لیے اپنا ذاتی ای میل سرور استعمال کرنا "مناسب نہیں" تھا، اور وہ سائبر حملوں کے خطرے سے بچنے کے رہنما اصولوں کی پیروی میں ناکام رہیں۔
اس رپورٹ پر نہ صرف ممکنہ ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ بلکہ کانگریس کے قانون سازوں کی طرف سے بھی ہلری کلنٹن کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بدھ کو کیلیفورنیا میں اپنی مہم کے دوران ٹرمپ نے محکمہ خارجہ کی اس داخلی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا تاثر نہیں دیتی۔
ریپبلکن کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ایک سابق امیدوار اور فلوریڈا سے سینیٹر مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ہلری کلنٹن نے محکمہ خارجہ کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کی اور انھوں نے تفتیش کاروں سے مبینہ طور پر تعاون نہیں کیا۔
تاہم ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کائین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ان کے خیال میں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ کلنٹن کی ای میل استعمال کرنے کے طریقے سے قومی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ پیدا ہوا ہو۔
ہلری کلنٹن کی صدارتی مہم کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس رپورٹ کو مخالفین اپنے مقصد کے لیے استعمال کریں گے لیکن درحقیقت رپورٹ میں بھی سامنے آیا ہے کہ دیگر وزرائے خارجہ اور اعلیٰ عہدیدارن بھی اپنے ذاتی ای میل اکاونٹ استعمال کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق وزیر خارجہ کولن پاول نے بھی "لیپ ٹاپ کمپیوٹر کو نجی لائن" سے منسلک کیا اور ذاتی ای میل اکاونٹ سے سرکاری امور کے لیے ای میلز کرتے رہے۔