امریکی شہر سان فرانسسکو کے ایک علاقے کے وسط میں واقع دکان ویلنسیا 826 جہاں ایک طرف بچوں کی دلچسپی کا مرکز ہےتو وہیں یہاں آنے سیاحوں کے لیے باعث ِ حیرت بھی ہے کیونکہ یہاں بحری قزاقوں کا سامان فروخت کیا جاتا ہے۔
اس اسٹور کی ایک رکن لے لیمن چاہتی ہیں کہ بچے یہاں آکر اپنی تخلیقی صلاحیتیں استعمال کریں۔ ان کا کہناہے کہ یہ کوئی سکول یا ٹیوشن سنٹر نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں میں اپنی صلاحتیوں کو نکھار سکتی ہوں، اپنے اندر کی آواز سن سکتی ہوں۔
ویلنسیا 826 نامی اس اسٹور کا مقصد چھ سے 18 برس کے بچوں میں ادب دوستی اور لکھنے کی عادات پروان چڑھانا ہے۔
یہاں دن بھر مختلف اسکولوں سے بچے دورے پر آتے ہیں اور رضاکار انہیں لکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ جبکہ اسکول کے بعد بھی بہت سے بچے یہاں اپنے سکول کے کام میں مدد لینے کے لیےبھی آتے ہیں۔ ان میں زیادہ تعدادتارکین ِ وطن خاندانوں کے بچوں کی ہے۔
لیمن کہتی ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر بچوں کے خاندانوں کی مادری زبان انگریزی نہ ہونے کے باعث ان کے لیے سکول کا کام کرنا دشوار ہو جاتا ہے۔ لہذا ہم انہیں یہاں بغیر کسی معاوضے کے پڑھاتے ہیں۔
امریکہ بھر میں یہ پروگرام پذیرائی حاصل کررہاہے ۔ اور ملک کے آٹھ شہروں میں کامیابی سے تیس ہزار سے زیادہ طالب علموں کی مدد کررہاہے ۔
سان فرانسسکو میں بحری قزاقوں کا روپ دھارنے کی دکان سے لے کر شکاگو میں جاسوسی کے سامان کی فروخت تک ۔۔۔ 826 کی ہر شاخ بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں سامنے لانے کے لیے اپنا ایک الگ انداز اپناتی ہے۔
جیرالڈ رچرڈرز ویلنسیا826 کے سربراہ ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ حکومتوں کے پاس کم ہوتے وسائل کے باعث سکولوں سے اس قسم کی سرگرمیاں تقریبا ختم ہوتی جا رہی ہیں۔
ان کا کہناہے کہ اسکولوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیرنگ اور ریاضی کی طرف زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ جب کہ ہم ان کی صلاحیتیوں کو نکھارنے کے لیے کام کرتے ہیں۔
رچررڈز کہتے ہیں کہ تخلیقی ہونا زندگی کے دیگر شعبوں جیسا کہ سائنس تک میں کام آتا ہے۔ اور اچھا لکھنے کی عادت کی وجہ سے طالبعلموں کو کالج اور اس سے آگے جانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
لے لیمن نے بتایا کہ یہ تنظیم طالبعلموں کا اعتماد بڑھانے کے لیے ان کی لکھی ہوئی کہانیوں اور نظموں کو کتابی شکل دے کر انٹرنیٹ اور اپنی دکان پر فروخت کے لیے رکھتے ہیں۔
اس تنظیم نے گذشتہ سال طالبعلموں کی کہانیوں پر مشتمل 944 کتابیں شائع کی تھیں۔