وینزویلا کے صدر ہیوگو شاویز نے اپنے امریکی صدر براک اوباما کو چیلنج کیا ہے کہ وہ ثابت کریں کہ وینزویلا کے وہ چار سرکاری عہدیداران منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں جن پر امریکہ نے پابندیاں عائد کی ہیں۔
امریکہ نے ان چار سرکاری اہلکاروں پر کولمبیا کے اہم باغی گروپ 'ایف اے آر سی' کو ہتھیار، تربیت اور تحفظ فراہم کرنے کے الزامات کے تحت جمعرات کو پابندیاں عائد کردی تھیں۔
پابندیوں کے تحت چاروں افراد کے نام منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث اہم ملزمان کی امریکی فہرست میں شامل کیے جانے کے علاوہ ان کے امریکہ میں موجود ہر قسم کے اثاثہ جات بھی منجمد کردیے گئے تھے جبکہ امریکی باشندوں پر ان افراد کے ساتھ لین دین کرنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واشنگٹن انتظامیہ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد میں جنرل کلیور الکالا، قانون ساز فریڈی برنل، اطالوی امریکی پارلیمان میں وینزویلا کے نمائندے امیلکار فیگی روا اور ایک انٹیلی جنس اہلکار رامون میڈرز شامل ہیں۔
جمعہ کو اپنے بیان میں صدر شاویز کا کہنا تھا کہ وینزویلن اہلکاروں کے نام 'بلیک لسٹ' کرنے کے امریکی اقدام کا مقصد وینزویلا کا نام دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے فضاء سازگار بنانا ہے۔
وینزویلا کی حکومت نے سرکاری اہلکاروں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے خلاف امریکی سفارت خانے میں جمعہ کو باضابطہ احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔
شاویز حکومت امریکہ اور کولمبیا کے ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے کہ اس کی جانب سے 'ایف اے آر سی'کے باغیوں کو مدد اور پناہ فراہم کی جاتی ہے۔