جنوبی وزیرستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر وانا سے اغوا ہونے والے دو ڈاکٹروں کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ حکام سے زندگی بچانے اور بحفاظت رہائی کے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
مغویوں کے ویڈیو پیغامات دو روز قبل ایک کالعدم شدّت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ذرائع ابلاغ کو فراہم کیے تھے جس میں دونوں ڈاکٹروں نے وزیرِ اعظم عمران خان، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان اور دیگر اعلیٰ حکام سے رہائی کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں ڈاکٹر نور حنان وزیر یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ ’میری جان کو خطرہ ہے۔ وزیرِ اعظم اور گورنر خیبر پختونخوا میری رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔‘ اسی طرح کے الفاظ ڈاکٹر عبداللہ عابد قریشی نے بھی ادا کیے ہیں۔
خیال رہے کہ دونوں ڈاکٹروں کے ویڈیو پیغامات علیحدہ علیحدہ جگہوں پر ریکارڈ کیے گئے ہیں لیکن انہیں ایک ساتھ ذرائع ابلاغ کو فراہم کیا گیا ہے۔
وانا کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر نور حنان وزیر کو نامعلوم افراد نے گزشتہ ماہ 12 ستمبر کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ اپنی ڈیوٹی کے بعد اسپتال سے گھر روانہ ہونے والے تھے جب کہ اس کے اگلے روز ایک اور ڈاکٹر عبداللہ عابد قریشی کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔
دونوں ڈاکٹروں کے اغوا کے بعد ہیڈ کوارٹر اسپتال وانا سمیت دیگر اسپتالوں اور طبّی مراکز میں فرائض انجام دینے والے ڈاکٹروں اور طبّی عملے نے کئی روز تک ہڑتال اور احتجاج بھی کیا۔
واضح رہے کہ دونوں ڈاکٹروں کے اغوا کے بعد کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی تھی لیکن مذکورہ ویڈیو پیغام میں دونوں ڈاکٹروں نے ان کے اغوا میں کالعدم شدّت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ڈاکٹروں کے ویڈیو بیانات پر اب تک حکومت یا کسی بھی سرکاری عہدے دار کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے لیکن ایک اعلٰی سرکاری عہدے دار نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ یہ چوںکہ بہت حساس معاملہ ہے لہٰذا اس سلسلے میں اعلٰی سطح پر گفت و شنید جاری ہے تاکہ ڈاکٹروں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنائی جا سکے۔
چند روز قبل وزیرِ اعلٰی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی اجمل وزیر ڈاکٹر نور حنان کے گھر بھی گئے تھے جہاں انہوں نے مغویوں کے رشتہ داروں کو جلد اور بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر نور حنان سابق رکن قومی اسمبلی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مرحوم مولوی نور محمد کے بیٹے ہیں جنہیں چند سال قبل ایک خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا تھا۔
دوسری جانب جنوبی وزیرستان سے ملحقہ شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں پیر کو دو دھماکے ہوئے ہیں جن میں دو سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکوں کی ذمّہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔