پولیس کی بین الاقوامی تنظیم انٹرپول نے 13 ایشیائی ممالک میں باقی رہ جانے والے نایاب چیتوں (ٹائیگر) کے تحفظ کے لیے ایک بڑی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ مخصوص نسل کے ان چیتوں کو بلی سے متشابہ اپنی شکل کی وجہ سے جنگلی بلا بھی کہاجاتا ہے۔
انٹرپول کا کہناہے کہ اس مہم میں جنگلی حیات کے عالمی ادارے اور متعلقہ ممالک کے کسٹم اور قانون فافذ کرنے والے اداروں کا تعاون بھی حاصل کیا گیا ہے۔ جن علاقوں میں نایاب نسل کے چیتے موجود ہیں ان میں روس، چین، جنوبی مشرقی ایشیا اور برصغیر کے کچھ ممالک شامل ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ ان چیتوں کو سب سے بڑا خطرہ شکاریوں سے ہے جوشکار کرنے کے بعد ان کے جسم کے اجزا ءبیرون ملک اسمگل کردیتے ہیں۔ ان اجزاء کو بعض قیمتی روایتی ادویات بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
پولیس کی عالمی تنظیم نے اپنی اس نئی مہم کا اعلان ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں اپنی سالانہ کانفرنس میں کیا۔
جنگی حیات کے ماہرین کا کہناہے کہ 20 صدی کے آغاز پر دنیا بھر میں چیتوں کی تعداد ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ سے زیادہ تھی جواب تازہ ترین جائزوں کے مطابق خطرناک حد تک گھٹ کر ساڑھے تین ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ ان کی تعداد میں کمی کی دو اہم وجوہات، بڑے پیمانے پر ان کاشکار اورایسے قدرتی جنگلات کا سکڑاؤ ہے جو ان کا مسکن ہیں۔
نایاب چیتوں کے تحفظ کی مہم گذشتہ ہفتے ان رپورٹوں کے منظر عام پر آنے کے بعد شروع کی جارہی ہے جن میں کہاگیاتھا کہ ویت نام میں ایک انتہائی نایاب جنگلی گینڈا کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
جاون نسل کے اس نایاب گینڈا ایک نیشنل پارک میں رکھا گیاتھا مگر ایک روز وہ اس حالت میں مردہ ملا کہ اس کے سینگ غائب تھے۔ کسی نے اس کے قیمتی سینگ حاصل کرنے کے لیے اسے ہلاک کردیاتھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں اب جاون نسل کے صرف 50 کے لگ بھگ گینڈے باقی رہ گئے ہیں جو انڈونیشیا کے ایک دور افتادہ علاقے میں موجود ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ اگر جنگلی جیتے کو شکاریوں سے بچایا نہ گیا تو وہ بھی گینڈے کے انجام کو پہنچ سکتا ہے۔