رسائی کے لنکس

امریکہ: ووٹنگ کے حق کی قانون سازی کے 50 برس


نینسی پلوسی دیگر ڈیموکریٹس کے ہمراہ
نینسی پلوسی دیگر ڈیموکریٹس کے ہمراہ

صدر اوباما نے کہا کہ آج ووٹ کے حق کو سب سے زیادہ نقصان بے پرواہی برتنے کے باعث ہو رہا ہے۔۔۔ اور اُنھوں نے 22 ستمبر کو ’قومی ووٹر اندراج‘ کا دِن قرار دیا اور سب پر زور دیا کہ وہ اپنے نام کا اندراج کرائیں

امریکہ میں ووٹ کے حق کی منظوری کی سنگ میل قانون سازی کو 50 برس گزر گئے۔ جمعرات کو یہ دِن منایا گیا جس اقدام کے تحت افریقی امریکنوں کو رائے دہی کا حق ملا، جس کے تحفظ کو وفاقی ضمانت دی گئی۔

دِن کی نسبت سے، وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں صدر براک اوباما نے کہا کہ امریکیوں کو اُن تمام کاشت کاروں، گھریلو ملازماؤں اور عام امریکیوںٕ کا شکر گزار ہونا چاہیئے، جنھوں نے ووٹ کے حق کے اندراج کے لیے متعدد بار تشدد اور زیادتیاں برداشت کیں۔
صدر نے کہا کہ اُن کی قربانیوں کے بغیر ’ووٹننگ رائٹس ایکٹ‘ پر دستخط نہ ہو پاتے، جیسا کہ 50 برس قبل ہوا۔

صدر اوباما نے کہا کہ ووٹروں کے شناختی قوانین اور ووٹنگ کے حق کی حوصلہ شکنی کے حربوں کے استعمال سے یہ حقوق چھیننے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ اُنھوں نے کانگریس پر زور دیا کہ عدالت کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اِس قانون میں بہتری لانے کا اقدام کیا جائے۔

اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ آج ووٹ کے حق کو سب سے زیادہ نقصان بے پرواہی برتنے کے باعث ہو رہا ہے۔

صدر نے 22 ستمبر کو قومی ووٹر اندراج کا دِن قرار دیا اور سب پر زور دیا کہ وہ اپنے نام کا اندراج کرائیں۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل لورینا اِی لِنچ اور کانگریس کے رکن، جان لیوس کے علاوہ وکلا اور اہل کار شریک ہوئے، جو امریکیوں کے رائے دہی کے حق کو پختہ اور محفوظ بنانے کے لیے میدانِ عمل میں سرگرم ہیں۔

چھ اگست، 1965ء کوبِل پر دستخط کرکے، صدر لنڈن بی جانسن نے اسے ایک قانونی حیثیت دی، جس کے تحت متعدد ریاستوں میں افریقی امریکنوں کو ووٹنگ بوتھ پر آنے کی اجازت نہیں تھی، حالانکہ امریکی آئین کی پندرہویں ترمیم میں اُنھیں ووٹ کا حق دیا گیا تھا۔

اِن میں کئی ریاستیں امریکہ کے جنوب میں واقع تھیں، جن کی نسلی امتیاز کی طویل تاریخ تھی، جس کا آغاز خطے میں دورہ غلامی سے تھا۔

ووٹنگ رائٹس ایکٹ کی منظوری کے بعد پولیس نے مظاہرین پر وحشیانہ حملہ کیا، جنھوں نے اُسی سال کے مارچ میں الباما کے شہر،سلما میں ایڈمنڈ پیتوس برج پار کرنے کے لیے مارچ کیا تھا۔اس واقع پر چیخ و پکار قومی سطح پر سنی گئی، جس پر صدر جانسن نےکانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس میں ایک تاریخ ساز تقریر کی، جس میں اُنھوں نے ایسے قانون کی منظوری کا مطالبہ کیا۔
’ووٹنگ رائٹس ایکٹ‘ امریکہ میں منظور ہونےو الے شہری حقوق میں مؤثر ترین دستاویز کا درجہ رکھتا ہے، جس پر افریقی امریکنوں نے سرکاری نسلی امتیازکا خاتمہ لانے اور امریکی معاشرے میں تمام قسم کی جداگانہ رویے کا کھلے عام خاتمے کا اعلان کیا۔

سنہ 2013میں ملک کی عدالت عظمیٰ ’ووٹنگ رائٹس ایکٹ’ کے اُن حصوں کو کالعدم قرار دیا جن میں وہ علاقے شامل تھے جن میں حق رائے دہی کے حوالے سے نسلی امتیاز برتا جاتا رہا ہے کہ وہ امریکہ محکمہ انصاف سے اجازت کے بعد ہی انتخابات کے اپنے قوانین میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG