امریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے گھانا کے شہر اکرا میں تقریباً 8 ہزار نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے، ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دینے اور جمہوریت کی حمایت کے لیے امریکہ اور افریقہ کے درمیان شراکت داری کے ایک نئے دور کا وعدہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ، ’’ہم سب اس میں شامل ہیں کیونکہ ہمارے لوگوں کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں۔ ہماری تاریخ آپس میں جڑی ہوئی ہے، جس میں سے کچھ چیزیں تکلیف دہ اور کچھ قابل فخر ہیں اور ہمیں ان سب کو تسلیم کرنا چاہیے، سکھانا چاہیے اور کبھی فراموش نہیں کر نا چاہیے‘‘۔
منگل کے روز ان کے پروگرام میں کیپ کوسٹ کیسل نامی اس جگہ کا دورہ شامل تھا، جہاں غلام بنائے جانے والے افریقی قیدیوں کو رکھا جاتا تھا اور پھر انہیں غیر محفوظ بحری جہازوں کے ذریعے امریکہ کے طویل اور خطرناک سمندری سفر پر روانہ کر دیا جاتا تھا۔
ہیریس نے زور دے کر کہا کہ وہ تین افریقی ملکوں کے دورے میں مغربی افریقہ کے لیے 139 ملین ڈالر کی امریکی امداد کا وعدہ کر رہی ہیں ، جس کا زیادہ تر حصہ ساحل کے علاقے میں تنازعات پر کنٹرول کے لیے ہو گا ، جہاں اسلام پسند انتہاپسندوں نے اپنے قدم جمائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے وہاں موجود لڑکیوں سے کہا کہ میں براعظم افریقہ اور دنیا کے مستقبل کے بارے میں پہلے سے زیادہ پر امید ہوں ۔ میں آپ کی وجہ سے دنیا کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہوں کیونکہ آپ وہ خواتین ہیں جو مشکلات کا سامنا کر سکتی ہیں۔
پیر کے روز کاملا ہیرس نے کہا کہ انہوں نے گھانا کے صدر نانا اکوفواڈو کے ساتھ دو طرفہ بات چیت میں انسانی حقوق کے مسائل کو اٹھایا ہے۔ خاص طور پر ایسے قوانین پر بات کی ہے جو ہم جنس پرستی کو کسی حد تک جرم قرار دیتے ہیں۔
ہیرس اس سال براعظم افریقہ کا دورہ کرنے والی پانچویں اعلیٰ امریکی اہل کار ہیں۔ انہوں نے اس تنقید کو مسترد کر دیا کہ امریکہ افریقی ممالک کو چین کے ساتھ مسابقت کی نظر سے دیکھتا ہے، جس نے وہاں بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کے منصوبے بنائے ہیں اور افریقی ممالک کو اربوں ڈالر کا قرض دیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘‘صدر اور میں نے اس موضوع پر بات چیت کی ہے، لیکن بات چیت چین کے بارے میں اتنی نہیں تھی جتنی کہ امریکہ کے گھانا اور افریقی ممالک کے ساتھ دیرپا اور اہم براہ راست تعلقات کے بارے میں ہے۔ امریکہ اور اس براعظم اور افریقی رہنماؤں کے درمیان تعلقات اہمیت رکھتے ہیں۔ اس کی ایک تاریخی بنیاد ہے۔
چین کا ذکر کرتے ہوئے کاملا ہیرس کاکہنا تھا کہ چین ان بہت سے ممالک میں سے ایک ہے جو گھانا میں کام کررہے ہیں۔ دنیا کے تقریباً تمام ممالک گھانا کے دوست ہیں اور ہمارے ان سب کے ساتھ مختلف سطحوں پر تعلقات ہیں۔
(وی او اے نیوز)