پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیفٹ آرم فاسٹ بولر محمد عامر نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ورلڈ کپ 2019ء میں کچھ بڑا کارنامہ انجام دینا چاہتے ہیں۔
کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں محمد عامر کا کہنا ہے کہ ’’پابندی کے بعد کرکٹ میں واپسی پر نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں ان پر بہت زیادہ دباؤ تھا، پانچ سال کی پابندی کے دوران زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی۔ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز بھی سخت تھیں۔ لیکن، اس وقت کے کپتان شاہد آفریدی نے بہت سپورٹ کیا۔ جب کپتان ساتھ ہو تو آپ بے فکر ہوتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہر کوئی وقت کے ساتھ سیکھتا ہے، 16، 17سال کی عمر میں انسان ہر معاملے میں خود کو صحیح سمجھتا ہے۔ لیکن، عمر کے ساتھ ساتھ آپ بہت کچھ سیکھتے ہیں، میں اب بھی سیکھ رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ کیا کچھ بہتر طریقے سے کرسکتا ہوں۔ لوگ بھی کہتے ہیں میں اب سمجھدار ہوگیا ہوں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں محمد عامر نے کہا کہ ’’کھیل میں بہت تبدیلیاں آئی ہیں، اب دونوں اینڈ سے دو نئی بال استعمال ہوتی ہیں اور ایک روزہ میچوں میں تیس گز کے دائرے کے باہر 4 سے 5 فیلڈرز کی پابندی ہوتی ہے جو پہلے نہیں تھی۔کھیل میں تیزی آگئی ہے۔ پہلے 300 تک رنز بنانے کے بعد آپ سمجھتے تھے کہ یہ قابل دفاع اسکور ہے۔ لیکن، اب 300رنز پر بھی صورتحال غیر یقینی ہوتی ہے۔‘‘
2010ء کے مقابلے میں کم سوئنگ بولنگ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا ’’ایسا نہیں ہے۔ بولر کو جب اس کے مطابق کنڈیشنز ملتی ہیں تووہ سوئنگ کرتا ہے۔ اگر رواں سال انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کو دیکھیں تو کوئی بھی بولر سوئنگ نہیں کرا سکا تھا۔‘‘
محمد عامرنے کہا کہ ’’ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں کئی مرتبہ مددگار کنڈیشنز ملیں تو انہوں نے سوئنگ بھی کی۔ اس کے علاوہ بنگلادیش میں ایشیاء کپ کے دوران بھی سوئنگ کی، اگر آپ کو سیدھی وکٹ ملے گی تو آپ کیسے سوئنگ کر سکتے ہیں؟‘‘
چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں ویراٹ کوہلی کو آؤٹ کرنے بعد جذبات کے بارے میں محمد عامر کا کہنا تھا ’’اگر آپ کوہلی کو آؤٹ کردیں تو بھارتی ٹیم گیم سے پچاس فیصد باہر ہوجاتی ہے اور جب تک وہ کریز پر ہو تو بھارت کی جیت کے امکانات 70سے 80 فیصد تک ہوتے ہیں۔ میرا منصوبہ یہ تھا کہ رنز روکنے کے بجائے وکٹ لی جائے اور اگر ہم نے دو تین ٹاپ آرڈر بیٹسمین جلد آؤٹ کردیئے تو ہم میچ جیت سکتے ہیں۔‘‘
محمد عامر کا کہنا تھا کہ’’بھارت اور آسٹریلیا کے خلاف میچ میں ان کی توانائی ہمیشہ بلند ہوتی ہے اور ان دونوں ٹیموں کے خلاف وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں اور قدرتی بات ہے کیونکہ یہ دونوں مشکل ٹیمیں ہیں۔‘‘
کرکٹ میں واپسی کے بعد ساتھی کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’’تعلقات بہت اچھے ہیں اور بہت اچھا ماحول ہے، میں بہت انجوائے کرتا ہوں۔‘‘
محمد آصف سے متعلق سوال پر محمد عامر نے کہا کہ وہ ان کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، اگر صلاحیت کی بات کی جائے تو بلاشبہ محمد آصف پاکستان کرکٹ کے خطرناک ترین بولر تھے، ہماری جوڑی کسی بھی محالف ٹیم کے لئے خطرناک تھی۔‘‘