افغانستان اور پاکستان کے اراکین پارلیمان نے پانی سمیت دیگر معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر بدھ کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے وفود کے نمائندگان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے باقاعدہ معاہدے کی تجویز بھی پیش کی۔
افغان رکن پارلیمان عبدالطیف پدرم نے کہا کہ آبی وسائل کی تقسیم ایک اہم معاملہ ہے اور ’’ہمیں اس کا ایک قانونی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان دریائے کابل اور اس کی شاخوں پر 13 آبی ذخائر کے تعمیراتی منصوبوں پر غور کر رہا ہے اور پاکستان کو خدشہ ہے کہ ان منصوبوں کے باعث دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہو جائے گی۔
پاک افغان اراکین پارلیمان کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور پاک افغان سرحد کی نگرانی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
اراکین پارلیمان نے کہا کہ عوامی سطح پر رابطوں میں اضافے کے لیے سفری اور مواصلاتی سہولتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے ویزا قوانین کو نرم کیا جائے جب کہ پاکستانی اور افغان اراکین پارلیمان کو بغیر ویزے کے ایک دوسرے کے ملک کا سفر کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔
دونوں پڑوسی ملکوں کے اراکین پارلیمان کے درمیان اس سے قبل بھی مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں۔ وفود میں شامل اراکین پارلیمنٹ کا ماننا ہے کہ اس طرح کے دوطرفہ رابطے ایک دوسرے کے موقف سمجھنے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے میں اہم ثابت ہوتے ہیں۔