یونیسیف کے ڈائریکٹر آف پروگرام سنجے وجے سیکرا نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ’’افریقہ میں پانی کی قلّت تباہ کن صورت حال اختیار کر چکی ہے ۔ یونیسیف کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق 10 افریقی ممالک میں ایک کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ بچے بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں علاقے میں آب وہوا کی تبدیلی سے منسلک دیگر مسائل سکا بھی سامنا ہے ‘‘۔
تین خطرات، جنہیں اجتماعی طور پر WASH کہا جاتا ہے، وہ ہیں: ناکافی پانی، صفائی ستھرائی کا فقدان اورحفظان صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی۔
یونیسیف کے تجزیے کے مطابق متاثرہ ملکوں میں بہت سے بچوں کو بنیادی صفائی ستھرائی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے نتائج اقوام متحدہ کی 2023 واٹرکانفرنس سے چند روز قبل جاری کیے گئے ہیں۔
تقریباً ایک تہائی بچوں کے لیے گھروں میں پانی دستیاب نہیں ہے، جب کہ دوتہائی کو صفائی کی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے۔ ایک چوتھائی بچے کھلے میدانوں میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں اوراس کے لیے ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں ہے۔
تین چوتھائی بچے اپنے ہاتھ تک نہیں دھو سکتے کیونکہ انہیں گھرمیں صابن اور پانی، دونوں ہی میسر نہیں ہیں ۔
پانی ایک ڈراؤنا خواب بن چکا ہے اور اس نایابی سے متاثر ہونے والے ممالک میں خاص طور سے بینن، برکینا فاسو، کیمرون، چاڈ، کوٹ ڈی آئیوری، گنی، مالی، نائجر، نائجیریا اور صومالیہ شامل ہیں۔
ان ضروری وسائل کی عدم دستیابی کے ساتھ ، ان میں سے بعض ملکوں کے بچوں کو عدم استحکام اور مسلح تنازعات جیسے خطروں کا سامنابھی ہے ۔
وجے سکیرا نے مزید کہا کہ ’’بچے کی زندگی کا ضیاع خاندانوں کے لیے بڑا المیہ ہے اور وہ ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں۔ اس تکلیف اور درد کا احساس اس وقت اور شدت اختیار کر جاتا ہے جب یہ پتہ ہو کہ اسے روکا جا سکتا ہے۔ کیوںکہ اس کی وجہ پینے کے صاف پانی، بیت الخلا اور صابن جیسی بنیادی ضروریات کا نہ ہونا ہے۔‘‘
(وی او اے نیوز)