ایران کے خشک سالی سے متاثرہ جنوب مغربی علاقوں میں پانی کی قلت کے خلاف مظاہرے اپنے ساتویں روز میں داخل ہو کر مزید کئی شہروں تک پھیل گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے نتیجے میں اب تک تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی ویڈیوز میں صوبے خوزستان کے کئی علاقوں میں بدھ کے روز ہونے والے مظاہرے دکھائے گئے، جن میں سوسن گرد اور مسجد سلیمان کے شہر بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پولیس اور سیکیورٹی فورسز مظاہروں پر قابو پانے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی کچھ ویڈیوز میں ایران کے صوبے اصفہان کے ایک قصبے یزداں میں ہونے والے مظاہرے کی فوٹیج دکھائی گئی ہے جس میں لوگ پانی کی قلت والے علاقوں کے مظاہروں کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان ویڈیوز میں مظاہرین کو اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کےخلاف نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ آزاد ذرائع سے ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا کیونکہ ایران میں وائس آف امریکہ کی رپورٹنگ پر پابندی عائد ہے۔
ایرانی حکومت کی منظور شدہ نیوز ایجنسی آئی ایل این اے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خوزستان کے صدر مقام آئیذہ کے اعلیٰ عہدے دار حسن نبوتی نے مظاہرے کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 14 اہل کار بھی زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ جمعے ایران کے سرکاری میڈیا نے گولیاں لگنے سے دو مظاہرین کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو بھیجی اور سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والی کئی ویڈیوز میں صوبہ خوزستان کے کئی علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کی فوٹیج دکھائی گئی ہے جن میں صوبائی صدر مقام، اہواز اندیمشک، حمیدیہ، رامہرمز، شوشتر اور سوسن گرد کے قصبے بھی شامل ہیں۔
ان ویڈیوز میں کچھ مظاہرین عربی میں بھی حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں کیونکہ خوزستان میں عربی نسل کی اقلیت آباد ہے۔ انہیں شکایت ہے کہ حکمران ان کے ساتھ تعصب برتتے ہیں اور انہیں نظرانداز کیا جاتا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے اپنی رپورٹ میں حکومتی عہدے داروں کے حوالے سے کہا ہے کہ پانی کی قلت کے معاملے اور مظاہرین کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے حال ہی میں ایک وفد خوزستان بھیجا گیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کے روز پریس بریفنگ میں کہا کہ واشنگٹن خوزستان میں ہونے والے مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کے واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایرانی عوام کے پرامن اجتماع اور اپنے اظہار کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ ایرانی بھی دنیا کے دوسرے لوگوں کی طرح ہیں اور انہیں بھی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست اور تشدد کے خوف کے بغیر جینے کا حق ہے۔
ایرانی عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں نے، جن میں نرگس محمدی بھی شامل ہیں، خوزستان کے مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے منگل کے روز تہران میں ایران کی وزارت داخلہ کے سامنے ایک ریلی منعقد کی۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ایک ویڈیو میں سابق معروف سیاسی قیدیوں محمدی، آرش صادقی، جعفر اعظم زادہ اور انسانی حقوق کے کئی دوسرے سرکردہ کارکنوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ایران میں پانی کی قلت کی وجہ جزوی طور پر موسمی حالات بھی ہیں۔ حالیہ مہینوں میں اس سال معمول سے 40 فی صد کم بارشیں ہوئی ہیں جب کہ درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کی عشروں سے جاری بدانتظامی نے بھی خشک سالی کے اثرات کو بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکام نے پن بجلی کے لیے ڈیموں کی تعمیر، دریائے خوزستان کا رخ بدلنے اور زرخیز زمینیں صنعتی شعبے کو دیتے وقت یہ خیال نہیں رکھا کہ آس پاس کے علاقوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں خوزستان میں پانی کے وسائل خشک پڑ گئے اور لوگوں کے لیے پینے اور فصلوں کی آبیاری کے لیے پانی کی قلت پیدا ہو گئی۔