|
بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز 19 اپریل کو ہونے والا ہے اور اس سے قبل اتنخابی مہم تیزی سے جاری ہے جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے پرچم، بیجز، ٹی شرٹس، ٹوپیاں، فیس ماسک اور دیگر سامان کی تیاری بھی عروج پر ہے۔
کپڑے بنانے والی فیکٹریاں جہاں عام طور پر ساڑیاں بنائی جاتی ہیں وہ عارضی طور پر جھنڈوں اور بینرز بنانے کے مراکز میں تبدیل ہو رہی ہیں۔
ایسی ہی ایک فیکٹری کے مالک مکیش اگروال کا کہنا ہے کہ اتر پردیش کے شہر متھرا میں کم از کم ایسی 40 فیکٹریاں ہیں جہاں انتخابی مہم کے لیے سامان تیار ہو رہا ہے۔
اگروال بتاتے ہیں کہ الیکشن مہم کے دوران سب سے سستے اور بہترین آئٹمز جھنڈے اور بینر ہوتے ہیں۔
انتخابی مہم کے لیے سامان کی تیاری کی صنعت اچھی خاصی بڑی ہے تاہم اس پر منافع کی شرح بہت کم ہے۔ اس میں کم سے کم قیمت پارٹی بیجز کی ہوتی ہے جو ایک روپے سے شروع ہوتی ہے۔
اگروال کہتے ہیں کہ فیکٹریوں کی کام کرنے کیے استعداد بہت زیادہ ہے اور مانگ برقرار رہے تو ایک فیکٹری ایک دن میں 10 لاکھ جھنڈے بھی تیار کر سکتی ہے۔
انتخابات کے دوران بھارت کے گلی کوچوں میں دیواروں پر ہر طرف سینکڑوں سیاسی جماعتوں کے ہزاروں امیدواروں کے پوسٹر نظر آتے ہیں۔
اگروال کا کہنا ہے کہ تعلیم کی شرح کم ہونے کی وجہ سے پارٹی کے کارکنان اپنے انتخابی نشان کو پروموٹ کرنے کے لیے جھنڈوں کا استعمال کرتے ہیں یا انہیں اپنے گھروں کے باہر لگاتے ہیں۔
متھرا کے علاوہ بھارت میں ٹیکسٹائل صنعت کا مرکز سمجھے جانے والی ریاست گجرات کے شہر سورت میں بھی انتخابی مہم کا سامان تیار کرنے والی فیکڑیوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ جنوبی بھارت میں اس کا سب سے بڑا مرکز حیدرآباد ہے۔
انتخابات کے دوران سیاسی جماعتیں اپنی مہم پر جو کثیر سرمایہ خرچ کرتی ہیں اس کی وجہ سے بھارت کی معیشت کو بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔
دہلی کے صدر بازار کے تاجر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری گلشن کھرانا کہتے ہیں کہ ایک اندازے کے مطابق سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے لیے 30 سے 50 ارب روپے کا سامان تیار کراتی ہیں اور انتخابی مہم سے روزگار کے لگ بھگ ایک کروڑ مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
کھرانا کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 50 سال سے کاروبار کر رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں انتخابی مہم کے سامان کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے مطابق خاص طور پر 2019 کے مقابلے میں اس سال 30 فی صد کاروبار بڑھا ہے کیوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تیسری بار اقتدار برقرار رکھنے کے لیے اپنی مہم پر ریکارڈ خرچ کر رہی ہے۔
بھارت میں گزشتہ ہفتے شائع ہونے والے رائے عامہ کے ایک جائزے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی اور حکمران اتحاد با آسانی انتخابات جیت جائیں گے۔
تاہم اپوزیشن کی مرکزی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے گزشتہ جمعے اپنی پارٹی کا منشور جاری کرنے کی تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ 'پراپیگنڈے کے برخلاف مقابلہ کانٹے کا ہو گا۔'
اس خبر کے لیے مواد ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔
فورم