|
امریکہ میں اس سال بے گھر افراد کی شرح میں 18.1 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا جس کی کئی وجوہات میں مناسب قیمت پر رہائش کی عدم دستیابی بھی شامل ہے۔
وفاقی حکام کے مطابق بے گھر افراد میں رواں سال ڈرامائی اضافے کے پیچھے تباہ کن قدرتی آفات اور ملک کے کئی حصوں میں بہت سے تارکین وطن کی آمد بھی ہے۔
"یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ" نے جمعہ کو کہا کہ جنوری میں ملک بھر میں وفاقی طور پر لیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق 770,000 سے زیادہ لوگ بے گھر تھے۔
اس تعداد میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو دوستوں یا خاندان کے ساتھ اس لیے رہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس سر چھپانے کی اپنی کوئی جگہ نہیں ہے۔
قبل ازیں، سال 2023 میں بے گھر افراد کی تعداد میں 12 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ ادارہ برائے رہائش اور شہری ترقی نے اس اضافے کا سبب کرایوں اور وبائی بیماری کے لیے دی جانے والی امداد کے خاتمے کو قرار دیا تھا۔
پچھلے سال اس اضافے کا سبب پہلی بار بے گھر ہونے والے افراد بھی تھے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بے گھر لوگوں کی تعداد کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ میں ہر 10,000 میں سے 23 لوگ بے گھر ہیں۔
بے گھر افراد میں سیاہ فاموں کا تناسب زیادہ ہے۔
ادارے کی سربراہ ایڈریان ٹوڈمین نے ایک بیان میں کہا کہ کسی بھی امریکی کو بے گھر نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کی حکومت کا عزم رہا ہے کہ ہر خاندان کو سستی، محفوظ اور معیاری رہائش تک رسائی حاصل ہو جس کے وہ مستحق ہیں۔
ایڈریان ٹوڈمین کے بقول بے گھر ہونے کے رجحان کو روکنے اور اس کے خاتمے کی کوششوں پر توجہ مرکوز رہنی چاہیے۔
"ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بے گھر ہونے کے رجحانات میں سب سے زیادہ پریشان کن رجحان پورے پورے خاندانوں کے بے گھر ہونے کے واقعات تھے جن میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا۔
اس رجحان کی سب سے بڑی وجہ بڑے شہروں میں تارکین وطن کی آمد تھی۔
ادارے کے مطابق ڈینور، شکاگو اور نیو یارک سٹی سمیت تارکین وطن سے متاثر ہونے والی 13 کمیونٹیز میں پورے خاندانوں کے بے گھر ہونے کی شرح دوگنا سے بھی زیادہ رہی۔
ان شہروں کے علاوہ باقی 373 کمیونٹیز میں یہ اضافہ 8 فیصد سے کم تھا۔
رواں سال کے دوران قدرتی آفات کے باعث ایک ہی رات میں تقریباً 150,000 بچوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ رہی۔
جہاں تک آفات کا تعلق ہے تو ایسے واقعات نے بھی بہت سے لوگوں کو بے گھر ہونے پر مجبور کیا۔
ایسا خاص طور پر پچھلے سال، ہوائی میں ایک صدی کی مہلک ترین جنگل کی آگ سے ہوا جب 5,200 سے زیادہ لوگوں کو ہنگامی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہونا پڑا۔
کم آمدنی والے لوگوں کے رہائشی حقوق کی تنظیم "نیشنل لو انکم ہاؤسنگ کولیشن" کی عبوری سی ای او رینی ولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لوگوں کے بے گھر ہونےمیں اضافہ ایک ایسا المیہ ہے جس کی پیش گوئی کی جا سکتی تھی۔
انہوں نے اس رجحان کی وجہ ایسے وسائل اور تحفظات میں کم سرمایہ کاری کو قرار دیا جن کے ذریعے لوگوں کو محفوظ اور سستی رہائش تلاش کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔
تازہ ترین گنتی میں ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ سابق فوجیوں کے بے گھر ہونے کے رجحان میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔
اس سال سابق فوجیوں میں یہ شرح کم ہو کر 8 فیصد ہو گئی جس سے بے گھر سابق فوجیوں کی تعداد 32,882 رہ گئی ہے۔
اس طرح مجموعی طور پر 2024 میں بے گھر سابق فوجیوں کی تعداد میں 11 فیصد کے ساتھ 13,851 کی کمی ہوئی ہے۔
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)
فورم