رسائی کے لنکس

ترکی کو شام میں کن باغیوں کی مدد حاصل ہے؟


ترکی نے بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقوں میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
ترکی نے بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقوں میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

ترکی نے بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقوں میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس کارروائی میں ترکی کی فوج متعدد شامی باغی گروپوں پر انحصار کر رہی ہے، جنہیں اس نے ماضی میں تربیت فراہم کی تھی۔

اس فوجی کارروائی کا نام ’آپریشن پیس اسپرنگ‘ رکھا گیا ہے جس کا مقصد کردش پیپلز پراٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے ساتھ منسلک جنگجوؤں کا صفایا کرنا ہے۔

ترک اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ’وائی پی جی‘ کے یہ جنگجو ان علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں جو شام ترکی سرحد کے قریب کا علاقہ ہے۔

’سیرین نیشنل آرمی‘ (ایس این اے) ترکی کے حمایت یافتہ باغی گروپ پر مشتمل ہے جو شمالی شام کے چند علاقوں میں سرگرم ہے۔ یہ اہم گروپ ہے جو شمال مشرقی شام میں ترکی کی قیادت میں کی جانے والی فوجی کارروائی میں شریک ہے۔

ایس این اے کے ترجمان یوسف حمود نے شام میں حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شامی قصبوں کے قریب کئی روز سے باغی جنگجوؤں کو تعینات کیا گیا تھا، جس علاقے کو اپنی فوجی کارروائی کے دوران، ترک فوج قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ایس این اے کے کمانڈر، سلیم ادریس نے پیر کو ترکی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ شام میں فوجی کارروائی کے سلسلے میں ان کا گروپ 'اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ مضبوطی، عزم اور حمایت میں کھڑا ہے۔'

ماہرین کے مطابق، ترک اسپیشل فورسز کارروائی کی قیادت کر رہی ہیں اور تقریباً 14000 شامی باغی اس کی حمایت میں موجود ہیں، جو کرد جنگجوؤں کو ہدف بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ترکی کے سابق جنرل کا کہنا ہے کہ سلطان مراد ڈویژن، الحزمت ڈویژن، احرار الشرقیہ اور دیگر متعدد چھوٹے دھڑے شامی قصبوں پر قبضے کی لڑائی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
ترکی کے سابق جنرل کا کہنا ہے کہ سلطان مراد ڈویژن، الحزمت ڈویژن، احرار الشرقیہ اور دیگر متعدد چھوٹے دھڑے شامی قصبوں پر قبضے کی لڑائی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

احمد رحل شامی فوج کے ایک سابق جنرل ہیں۔ وہ ان دنوں استنبول میں رہتے ہیں اور ایک فوجی تجزیہ کار ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کچھ باغی ترکی کے اندر سرحد کے ساتھ تعینات کیے گئے ہیں، جب کہ دوسرے شام کے شمال مشرق کے کچھ حصوں میں داخل ہو چکے ہیں۔

ان کے بقول، سلطان مراد ڈویژن، الحزمت ڈویژن، احرار الشرقیہ اور دیگر متعدد چھوٹے دھڑے شامی قصبوں پر قبضے کی لڑائی میں اہم کردار ادا کریں گے جو اس وقت سیرین ڈیمو کریٹک فورسز (ایس ڈ ی ایف) کے زیر کنٹرول ہیں۔ ایس ڈی ایف عرب اور کرد جنگجوؤں کا ایک فوجی اتحاد ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے ترک فوج کی جانب سے براہ راست مالی، فوجی اور مواصلاتی نوعیت کی مدد مل رہی ہے۔ ان میں سے بیشتر 'ترکمان' نسل کے جنگجو ہیں۔ یہ بنیادی طور پر شام کے شہر حلب میں موجود ہیں۔

حزمت ڈویژن اپریل 2016ء میں ترکی میں قائم کی گئی تھی، جو ترکی کے حمایت یافتہ شامی گروہوں پر مشتمل ہے۔ جب کہ احرار الشرقیہ گروپ 2016ء میں قائم ہوا اس میں شام کے مشرقی صوبے دیر الزو کے جنگجو شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG