صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سیکیورٹی سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات کے باوجود، محتاط انداز میں جوہری توانائی کو قبول کر رہی ہے تاکہ وہ سال 2050 تک کاربن کے اخراج کو صفر تک لانے کے امریکہ کے ہدف کو حاصل کر سکے۔
ماحول سے متعلق صدر بائیڈن کی مشیر جینا میکارتھی نے کہا ہے کہ امریکہ کے 94 نیوکلئر پاور پلانٹ، جو دنیا میں کسی بھی ملک کی نسبت سب سے زیادہ ہیں، ملک کے لیے ’’ بلاشبہ ناگزیر‘‘ ہیں تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے صدر بائیڈن کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔
کولمبیا یونیورسٹی سینٹر آن گلوبل پالیسی کی جانب سے منعقدہ ایک آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "اب میں توقع نہیں رکھتی کہ پرانے نیوکلئیر ری ایکٹر زیادہ وقت تک ہمارے پاس رہیں۔ لیکن میں توقع رکھتی ہوں کہ وہ محفوظ رہیں گے، اور میں توقع رکھتی ہوں کہ وہ اس انداز میں چلتے رہیں گے جس سے ہم گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم رکھ سکیں‘‘
اس سے قبل توانائی کی وزیر جینیفر گرین ہوم نے گزشتہ ماہ امریکی کانگریس کی ایک زیلی کمیٹی کے سامنے شہادت میں کہا تھا کہ اگر جوہری توانائی کے پلانٹس بند ہو جاتے ہیں تو ہم ماحولیاتی تحفظ سے متعلق اپنے اہداف حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔ ہمیں راستے نکالنے ہیں کہ یہ پلانٹس کام کرتے رہیں۔
امریکہ میں بجلی کی تقسیم کی بڑی کمپنی ڈومینئن انرجی کے سینئر نائب صدر اور چیف نیوکلئر آفیسر ڈین سٹوڈرڈ نے بھی ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لیے جوہری توانائی کے ذرائع کی تائید کی ہے۔
’’ میں بلاشبہ اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ اگر ہم نے کاربن کے اخراج کو صفر تک لانا ہے تو جوہری توانائی ہی مسئلے کا حل ہے‘‘
امریکہ کے توانائی کے محکمے کے مطابق، ایک گیگاواٹ ری ایکٹر سے جو توانائی حاصل ہوتی ہے، اتنی توانائی تین ملین سولر پینلز اور چار سو سے زیادہ ہوائی چکی کے بجلی گھروں (ونڈ ٹربائنز) سے حاصل ہوتی ہے۔
سٹوڈرڈ کا کہنا ہے کہ ہوا اور شمسی توانائی کے ذریعے توانائی کا حصول اچھی چیز ہے۔ اس کو محفوظ کرنا بھی اچھا ہے۔ لیکن جوہری توانائی وہ چیز ہے جس پر مستقبل میں انحصار زیادہ نظر آتا ہے۔ ان کے بقول اگر کاربن سے پاک بجلی کی سپلائی چاہیے تو یہ ایک اہم پہلو ہو گا۔
امریکہ کے اندر جوہری توانائی کے پلانٹس گیسوں کے اخراج کے بغیر بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، لیکن یہ پلانٹس ہمیشہ کے لیے کارآمد نہیں ہیں اور امریکہ میں بہت کم نئے پاور پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔ ان پرانے پلانٹس کو ختم کرنے سے بائیڈن انتظامیہ کے لیے صاف توانائی کے حصول کے لئے اپنے اہداف حاصل کر نا مشکل ہو جائے گا۔
وائٹ ہاؤس نے حال ہی میں اراکین کانگریس اور صنعتی شعبے کے افراد کو عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پرانے یونٹس کو بند ہونے سے بچانے کے لیے سبسڈی یعنی حکومتی مراعات جاری رکھے گا۔