امریکہ کی کانگریس میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ترتیب دیے جا رہے کئی ارب ڈالر کے منصوبے کو صدر ٹرمپ کی انتظامیہ روکنے کے لیے کوشاں ہے۔
کانگریس میں ترتیب جا رہے منصوبے کے تحت ریاستوں کو اضافی اربوں ڈالرز دیے جائیں گے جس سے ریاستیں کرونا کے ٹیسٹس کی تعداد میں اضافہ اور کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی کر سکیں گی۔ منصوبے کے تحت سینٹرل ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) سمیت دیگر اداروں کو بھی اضافی فنڈ فراہم کیا جائے گا تاکہ وبا کی صورتِ حال کو کنٹرول کیا جا سکے۔
سینیٹ میں حکومتی جماعت ریپبلکن پارٹی کے سینیٹرز کوشش کر رہے ہیں کہ ایک اور کرونا وائرس ریلیف بل بنایا جا سکے۔
اس بل کا بنیادی مقصد امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں اضافے کو کنٹرول کرنا بتایا جا رہا ہے۔
نئے بل سے ان شہریوں کی بھی مدد کی جا سکے گی جن کو بے روزگار ہونے پر امداد فراہم کی گئی تھی تاہم اب یہ امداد بھی ان کے لیے ناکافی ہے جب کہ اس بل میں وبا سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے لیے بھی کچھ حصہ رکھا جائے گا۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے موقف پر حکومتی جماعت کے کچھ سینیٹرز خوش نہیں ہیں۔ یہ سیاست دان کوشش کر رہے ہیں کہ ریلیف بل میں مختص رقم برقرار رہے۔
ابتدائی منصوبہ یہ ہے کہ ریاستوں کو کرونا وائرس کے ٹیسٹس اور تشخیص کے لیے 25 ارب ڈالرز فراہم کیے جائیں جب کہ 25 ارب ڈالرز سی ڈی سی اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کو دیے جائیں۔ اس کے علاوہ کئی ارب ڈالرز محکمہ دفاع اور محکمہ خارجہ کے لیے بھی مختص کیے جائیں تاکہ اندرونِ ملک اور بیرون ملک وبا کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان اس بل کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں برس نومبر میں صدارتی انتخابات سے قبل یہ آخری کرونا وائرس ریلیف بل ہوگا۔
کرونا وائرس کے باعث پہلے جو امدادی پروگرام شروع کیا گیا تھا اس کے تحت بے روزگار افراد کی مراعات میں اضافہ کیا گیا تھا تاہم اس کی معیاد آنے والے ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل کہتے آئے ہیں کہ امریکہ میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی شرح اس لیے زیادہ ہے کیوں کہ یہاں ٹیسٹس کی تعداد زیادہ ہے۔ البتہ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ امریکہ میں ٹیسٹس کی تعداد اب بھی کم ہے۔
ذرائع سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق وائٹ ہاؤس بل میں دیگر مںصوبوں جن کا وبا سے تعلق نہ ہو، کے لیے مختص رقم کا جائزہ لے سکتا۔ ان منصوبوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے لیے مختص فنڈنگ بھی شامل ہے۔