اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے پاکستان میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے زیر حراست افراد کے خلاف مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر روا رکھے جانے والے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے ایسے طرزعمل کو روکنے کے لیے قانون میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بات اقوام متحدہ کی تشدد کے خلاف کمیٹی نے جمعہ کو جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں کہی ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ یہ رپورٹ کئی ماہ تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد شائع کی جارہی ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ زیر حراست ملزمان سے اقبال جرم کروانے کے لیے پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر تشدد کا استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کمیٹی کو ان اطلاعات پر سخت تشویش ہے کہ ریاست کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ انٹیلی جنس ادارے اور بعض سیکورٹی ادارے کئی ماورائے عدالت ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔
اقوم متحدہ کی تشدد کے خلاف کمیٹی نے پاکستان پر زور دیا کہ قانون میں تشدد کی خاص تعریف وضع کرنے کے لیے قانون سازی کرے جس کا اطلاق ملک کے تمام قانون نافذ کرنے والے اداورں پر ہو۔
انسانی حقوق کے موقر غیر سرکاری ادارے 'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان' کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن کہتے ہیں کہ زیر حراست افراد کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے ناصرف قانون سازی ضروری ہے بلکہ اس کے خلاف مسلسل آواز بلند کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ "پولیس کے تشدد کا یہ بڑا پرانا کلچر ہے اور ماورائے عدالت ہلاکتیں بھی ہوتی رہتی ہیں اور آج کل تو یہ بڑا آسان ہے کہ جس کو ماریں یا گرفتار کریں تو کہہ دیں کہ یہ دہشت گردی میں ملوث تھا حالانکہ جب تک عدالت فیصلہ نا کرے کسی کو مارنا اور اس پر تشدد کرنا ہم سجھتے ہیں کہ جائز نہیں ہے۔"
پاکستانی حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا رہا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے قانون کے تحت اقدامات کیے جارہے ہیں۔
حکام کے بقول آزاد عدلیہ اور میڈیا کے ہوتے ہوئے فرضی یا جعلی پولیس مقابلے میں کسی کو ہلاک کرنا ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جنیوا میں پاکستان کے انسانی حقوق کے وزیر کامران مائیکل نے اقوام متحدہ کی تشدد کے خلاف کمیٹی کو بتایا تھا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت تجویز کیے گئے اقدامات پر عمل درآمد کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں ان کا ملک اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دیے گئے انسانی حقوق کے تحفظ کے اپنے وعدوں پر قائم ہے۔