سویڈن کی ایک عدالت نے سرکاری خفیہ راز افشاکرنے میں شہرت رکھنے والی ویب سائٹ ’’وکی لیکس‘‘کے بانی جولین آسانج کو بالجبر جنسی زیادتی اور دست درازی کے اتکارب کے جرم میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والا یہ ایک عدالتی حکم سویڈن کے ایک پراسیکیوٹر مرین نے کی درخواست پر جاری ہوا جو مقدمے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے آسانج کو کٹہرے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں۔
سویڈن کے پراسیکیوٹرآسانج کی گرفتاری کے بین الاقوامی وانٹ بھی جاری کرانے کی کوشش میں ہیں جو اکثر اوقات مختلف ممالک کا سفر کرتے ہیں اور اپنے حامیوں کے پاس ٹہرتے ہیں۔
آسانج نے اگست میں دو خواتین کے ساتھ بالجبر جنسی زیادتی اور دست درازی کے الزامات سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ الزمات انہیں بدنام کرنے کی ایک مہم کا حصہ ہیں۔
جمعرات کے روز آسانج کے وکیل مارک اسٹیفنز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں خواتین نے یہ تصدیق کی ہے کہ ان کی آسانج کے ساتھ جنسی تعلقات کی نوعیت باہمی رضامندی پر تھی۔ اسٹیفنز نے یہ بھی کہا ہے کہ بالجبر جنسی زیادتی کے الزام سے آسانج اور ان کی تنظیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
گم نامی کی زندگی بسر کرنے والے آسانج کا کوئی مستقل پتا نہیں ہے۔ اکتوبر میں انہیں سویڈن میں سکونت رکھنے کا اجازت نامہ دینے سے انکار کردیا گیاتھا۔
وکی لیکس پر جمعرات کو جاری ہونے والے ایک خط میں آسانج کے سویڈش وکیل بجورن ہرٹگ نے کہا ہے کہ آسانج کو ستمبر میں کاروبار کے سلسلے میں سویڈین کے پراسیکیورٹر سے ملک چھوڑنے کی اجازت ملی تھی۔
2006ء سے اب تک وکی لیکس افغان اور عراق جنگ سے متعلق تقربیاً پانچ لاکھ خفیہ امریکی دستاویزات شائع کرچکا ہے۔