ایک برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی درخواست مسترد کردی۔ برطانوی پولیس نے منگل کے روز وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کیا تھا۔
کورٹ میں کئی نمایاں اور مشہور لوگ اسانج کی ضمانت دینے کو تیار تھے لیکن انہیں فلائٹ رسک قرار دے کر ضمانت 14 دسمبر تک ملتوی کردی گئ۔ تاہم اسانج کے برٹش وکیل نے بتایا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ اسکے موقع پر کورٹ کے باہر موجود اسانج کے درجنوں حامیوں نے نعرے بھی بلند کیے۔
اسانج کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ انکی گرفتاری سے وکی لیکس کے منصوبوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
قبل ازیں لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس نے کہا ہے کہ اسانج کی گرفتاری سویڈن کی طرف سے جاری کیے گئے یورپی وارنٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
اسانج کوزورزبردستی، دست اندازی اور عصمت دری جیسے جنسی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے، تاہم وہ اِن کی تردید کرتے ہیں۔
لندن پولیس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق انتالیس سالہ آسٹریلوی شہری کو لندن پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا تاہم بعدازاں انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ اُنھیں منگل ہی کے روز ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
وکی لیکس نے حال ہی میں اڑھائی لاکھ سے زائد خفیہ دستاویزات کی اشاعت کی ہے جن میں سے بیشتر مختلف ملکوں میں تعینات امریکی سفیروں کی طرف سے واشنگٹن بھیجے گئے سفارتی مراسلے ہیں۔ یہ انکشافات ناصرف امریکی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے دوسروں ملکوں کے باہمی تعلقات متاثر ہونے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔