آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کیون رڈ نے کہا ہے کہ وہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو نہیں بلکہ امریکی انتظامیہ کو خفیہ سفارتی دستاویزات کی اشاعت کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
بدھ کے روز ایک برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں آسٹریلوی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وکی لیکس کی جانب سے سفارتی دستاویزات کے اجرا کے قانونی مجرم وہ لوگ ہیں جنہوں نے ویب سائٹ کو ان دستاویزات تک رسائی فراہم کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خفیہ دستاویزات کا غیر متعلقہ لوگوں کے ہاتھ لگنا امریکی سیکورٹی نظام میں موجود خلا کو ظاہر کرتا ہے۔
کیون رڈ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت برطانیہ میں زیرِ حراست اسانج کو قونصلر سروس مہیا کرے گی۔ واضح رہے کہ آسٹریلوی نژاد اسانج گزشتہ روز سے برطانوی پولیس کی تحویل میں ہیں اور انہوں نے لندن میں موجود آسٹریلوی سفارت خانے سے قانونی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔ آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک آسٹریلوی شہری کو اس طرح کی مدد فراہم کرنا ایک مناسب عمل ہے۔
تاہم اسانج کی گرفتاری کے باوجود وکی لیکس کی جانب سے خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات کے افشا کا عمل بدھ کے روز بھی جاری رہا۔ ویب سائٹ کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سفارتی کیبلز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر اسکاٹ لینڈ کی ایک جیل میں موجود لاکر بی بم دھماکے کا مجرم زیرِ حراست ہلاک ہوگیا تو لیبیا برطانوی مفادات کے خلاف شدید اور فوری نوعیت کی کاروائی کرسکتا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق 2009ءمیں تحریر کردہ ایک کیبل میں امریکی سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ لیبیا کے شہری عدیل باسط المغرحی کے اسکاٹ لینڈ میں زیرِ حراست رہنے کی صورت میں لیبیا نے برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدات پر عمل درآمد روکنے اور اپنی حدود میں موجود برطانوی شہریوں کو ہراساں کرنے جیسی "مجرمانہ دھمکیاں" دی تھیں۔
لاکر بی بم دھماکے کے مبینہ مجرم کو گزشتہ سال طبی وجوہات کی بنا پر برطانوی حراست سے رہا کردیا گیا تھا۔ المغرجی کی رہائی کے مسئلے پر لندن اور واشنگٹن میں شدید اختلاف موجود تھا اور اس کی رہائی کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
المغرحی کو 1988ءمیں اسکاٹ لینڈ کے مقام لاکر بی کی فضائی حدود میں بم دھماکے کے ذریعے "پین ایم " مسافر طیارہ تباہ کرنے کا الزام ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ حادثے میں 270 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن کی اکثریت امریکی شہریوں پر مشتمل تھی۔
وکی لیکس کی جانب سے دستاویزات کی تازہ ترین اشاعت کے ساتھ ہی ویب سائٹ پر ایک پیغام بھی جاری کیا گیا ہے جس میں ویب سائٹ کی انتظامیہ نے خفیہ دستاویزات کے افشا کا عمل جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
منگل کے روز ویب سائٹ کے آسٹریلوی نژاد بانی جولین اسانج کی درخواستِ ضمانت ایک برطانوی عدالت نے مسترد کردی تھی۔ ان کی گرفتاری یورپی ملک سوئیڈن کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ کے تحت عمل میں آئی تھی جہاں وہ مبینہ جنسی زیادتی اوردست درازی کے الزامات میں تفتیش کیلئے مطلوب ہیں۔ تاہم برطانوی عدالت نے حکم دیا ہے کہ اسانج کی اپیل کی 14 دسمبر کو ہونے والی اگلی سماعت تک انہیں برطانوی پولیس کی تحویل میں رکھا جائے۔
سوئیڈن میں اسانج کے خلاف الزامات کی تفتیش پہ مامور سرکاری اہلکار ماریانے کا کہنا ہے کہ اسانج کے خلاف جاری تحقیقات کا تعلق وکی لیکس سے جوڑنا درست نہیں جس کی جانب سے جاری کردہ خفیہ دستاویزات نے امریکی انتظامیہ سمیت کئی حکومتوں کو برہم کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسانج کو سوئیڈن کی تحویل میں دیا گیا تو ان کی حکومت انہیں امریکہ کے حوالے نہیں کرے گی۔