خفیہ معلومات افشا کرنے والی متنازع تنظیم وکی لیکس نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی نے ملک بھر میں اس کی ویب سائیٹ کو بلاک کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس کی طرف سے صدر رجب طیب اردوان کی حکمران جماعت سے متعلق تقریباً تین لاکھ ای میلز جاری کیے جانے کے اعلان کے بعد اٹھایا گیا۔
بدھ کی صبح تک اس بارے میں کوئی زیادہ تفصیل سامنے نہیں آئی ہے اور یہ بھی واضح نہیں کہ آیا ویب سائٹ پر موجود مواد تک رسائی کو روک دیا گیا ہے یا نہیں۔
وکی لیکس نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ وہ ایسی دستاویزات جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو اس کے بقول ترکی کے سیاسی طاقت کے ڈھانچے سے متعلق ہیں۔ یہ اعلان ترکی کی ناکام بغاوت کی کوشش کے چند دنوں کے بعد سامنے آیا جو نا صرف ترکی بلکہ دنیا کی کئی دیگر حکومتوں کے لیے بھی تشویش کا باعث بنا ہے۔
ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں ان معلومات کو افشا کرنے کے ارادے کا اظہار کرتے ہوئے وکی لیکس نے کہا کہ "لڑائی کے لیے تیار ہو جائیں ہم ترکی کے طاقت کی ڈھانچے کے بارے میں ایک لاکھ سے زائد دستاویزات جاری کر رہے ہیں "۔
وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج ایک آسٹریلوی شہری ہیں اور انہوں نے برطانوی پولیس کی گرفتاری سے بچنے کے لیے چار سال سے لندن میں ایکوڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے۔
وہ ایک جنسی حملے کے الزام میں سویڈن کی حکومت کو مطلوب ہیں تاہم اسانج اس الزام سے انکار کرتے ہیں۔