شمالی کیلی فورنیا کی دو جنگلاتی آبادیوں میں شروع ہونے والی آگ بدھ کے روز سیرا نیویڈا تک پھیل چکی ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 51000 لوگ بجلی اور گیس سے محروم ہو گئے۔
دو ہفتے قبل گرین ول قصبے کو خاکستر کر دینے کے بعد اب آگ نے چند میل کے فاصلے پر واقع لگ بھگ 1200 افراد پر مشتمل ایک اور پہاڑی قصبے گریزلی فلیٹس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
آگ بجھانے والے عہدے داروں کا اندازہ ہے کہ ہفتے کے دن آگ کے آغاز سے اب تک قصبے کے کم ازکم 50 مکان جل چکے ہیں، اور بری طرح جھلسے ہوئے دو افراد کو اسپتال میں داخل کرایا جا چکا ہے۔
گورنر گیوین نیوسم نے ایل ڈوریڈو کاؤنٹی میں ہنگامی حالات کا اعلان کر دیا ہے، جب کہ حکام ایل ڈوریڈو نیشنل فارسٹ کو مکمل طور بند کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
گریزلی فلیٹس میں کچھ مکان باقی رہ گئے ہیں جب کہ گلیوں میں بجلی کے کھنبے اور تاریں گری پڑی ہیں۔ جلے ہوئے مکانوں کی راکھ ہر طرف بکھری ہوئی ہے جب کہ ان میں استعمال ہونے والی دھاتی چیزیں اور چمنیاں حرارت سے پگھل کر ٹیڑھی میڑھی ہو گئی ہیں۔ قصبے کا ڈاک خانہ اور ایلیمنٹری سکول بھی تباہ ہو چکا ہے۔
قصبے کے ایک رہائشی ڈیرک شیوز نے پیر کی شام آگ سے بچنے کے لیے اپنا گھر چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ میں منگل کو وہاں اپنا گھر دیکھنے گیا تھا۔ میرا اور آس پاس کے تمام گھر تباہ ہو چکے تھے۔ وہاں ہر طرف راکھ بکھری ہوئی تھی۔
خشک موسم آگ کو تیزی سے پھیلنے میں مدد د ے رہا ہے اور خشک جھاڑیاں اور درخت آسانی سے آگ پکڑ رہے ہیں۔ آگ پر قابو پانے کی کوششیں اب تک کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہیں اور حکام شمال مشرق کی جانب بڑھتی ہوئی آگ پر نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں چند میل کے فاصلے پر 18000 آبادی کا ایک قصبہ موجود ہے۔
منگل کے روز حکام نے لوگوں کو انتباہ کیا کہ وہ خود کو علاقہ خالی کرنے کے لیے تیار رکھیں۔
علاقے کو بجلی اور گیس فراہم کرنے والی کمپنی پیسیفک گیس اینڈ الیکٹرک نے منگل کو بتایاکہ انہوں نے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر آتش زدگی کے علاقوں میں بجلی اور گیس کی فراہمی روک دی ہے جس سے 51000 سے زیادہ افراد متاثر ہو گئے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ درجہ حرارت میں اضافہ ہے، جو آب و ہوا کی تبدیلی کا ایک حصہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں ہمیں کہیں زیادہ شدید موسموں اور جنگلات کی آتشزدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔