کیا آنے والے دنوں میں ہمیں اپنے ہی ملک، اپنے ہی شہر یا اپنے ہی علاقے کے کسی عوامی مقام پر جانے کے لیے کرونا پاسپورٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب کرونا کے پھیلاؤ کی صورت حال پر ہے۔ اگر اس پر مؤثر طور پر قابو پا لیا جاتا ہے، خطرناک ویرینٹس کا سلسلہ رک جاتا ہے اور ویکسینز بہتر کارکردگی دکھانے لگتی ہیں، تو اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
دوسری صورت میں ہمارے پاس فرانس کا ماڈل موجود ہے، جسے آپ کرونا پاسپورٹ یا کرونا وائرس سے محفوظ ہونے کے سرٹیفکیٹ کا نام دے سکتے ہیں۔ جہاں کسی ریستوران یا عوامی مقام میں داخلے کے خواہش مندوں کے لیے لازمی قرار دیا جا رہا ہے کہ وہ کرونا سے محفوظ ہونے کا QR کوڈ (سرٹیفکیٹ) پیش کریں۔
یہ پابندی صرف فرانس میں ہی نافذ نہیں ہوئی بلکہ امریکہ کے کئی شہروں میں بھی یا تو اس پر عمل شروع کر دیا گیا ہے یا اس کے بارے میں سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے۔
نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ جلد ہی شہر میں کووڈ-19 کی ویکسین لگی ہونے کے ثبوت کو کسی ریستوان، تھیٹر، جم یا اس طرح کے دوسرے مقامات میں داخلے کے لیے لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔
اسی طرح سان فرانسسکو نے جمعرات کو اس سے بھی زیادہ سخت پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاردیواری کے اندر کسی بھی طرح کی سرگرمی میں شرکت کرنے والوں کے لیے ویکسین کی مکمل خوراکوں کا ثبوت ضروری ہو گا اور اس کا اطلاق وہاں کام کرنے والوں پر بھی ہو گا۔
تقریح سے منسلک کئی پرائیویٹ کمپنیوں نے ذاتی حیثیت میں ویکسین کے ثبوت کا اطلاق کر دیا ہے۔ مناپلس اور ملواکی میں براڈوے تھیٹرز نے بھی ہال میں داخلے کے لیے ویکسین کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
شکاگو میں ہونے والے لولاپالونا میوزک فیسٹول کے منتظین نے بتایا ہے کہ جولائی کے آخر میں موسیقی کے اس میلے میں شریک ہونے والے، تقریباً ایک لاکھ افراد میں سے 90 فی صد سے زیادہ نے ویکسین لگوانے کے ثبوت پیش کیے جب کہ باقی ماندہ افراد اپنے ساتھ نیگیٹو کرونا ٹیسٹ کا سرٹیفکیٹ لائے تھے۔ جب کہ سینکڑوں کو اپنے ساتھ ثبوت نہ لانے کی وجہ سے شو دیکھے بغیر واپس جانا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود شرکت کرنے والوں میں سے 200 کے قریب لوگ بعد میں کرونا وائرس کے شکار پائے گئے۔
ویکسین سرٹیفکیٹ کیا ہے؟
اس وقت تک ویکسین سرٹیفکٹ کی شکل بہت سادہ ہے۔ صحت کے ادارے ویکسین لگانے کے بعد ایک چھوٹا سا کارڈ دیتے ہیں جس پر ضروری تفصیل درج ہوتی ہے۔ لوگ اپنے سمارٹ فون سے اس کارڈ کی تصویر کھینچ کر فون میں ہی محفوظ کر لیتے ہیں اور جہاں ویکسین لگوانے کا ثبوت طلب کیا جاتا ہے، وہ یہ تصویر دکھا دیتے ہیں۔ جسے ابھی تک ایک ثبوت کے طور پر قبول کیا جا رہا ہے۔
تاہم، نیویارک نے 'کووڈ سیف ایپ' تیار کیا ہے جس میں تمام متعلقہ ڈیٹا محفوظ ہو جاتا ہے۔ کیلی فورنیا، لوزیانا، ہوائی کے شہروں اور کئی بڑے کاروباری اداروں نے اپنے ہاں ڈیجیٹل کوڈ لاگو کیا ہے جسے سکین کیا جا سکتا ہے اور لوگوں کا وقت بچتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل کوڈ زیادہ محفوظ اور اس کا استعمال زیادہ آسان ہے، کیونکہ کاغذ کے سرٹیفکیٹ مسلسل اپنے ساتھ رکھنے سے خراب ہو جاتے ہیں اور ان کے گم ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ جب تک کرونا کے نئے ویرینٹ آ رہے ہیں اور اس وبا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے، ویکسی نیشن کارڈ کا استعمال ضروری ہوتا جا رہا ہے؛ جو اس وقت تک جاری رہ سکتا ہے جب تک عالمی وبا مؤثر طور پر انسان کے کنٹرول میں نہیں آ جاتی۔