مارکیٹ کے ماہرین اور صحت کی دیکھ بھال پر سرمایہ کاری کرنے والوں کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں فائزر بائیو این ٹیک اور موڈرنا کووڈ-19 ویکسین کی بوسٹر خوراک سے اربوں ڈالر کمائیں گی اور آنے والے برسوں میں یہ ویکسین دوا ساز کمپنیوں کی آمدنی کے اعتبار سے فلو ویکسین کا مقابلہ کرے گی جس سے سالانہ 6 ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔
گزشتہ کئی مہینوں سے ویکسین بنانے والی یہ کمپنیاں کہہ رہی ہیں کہ کرونا کے نئے ویرینٹس کے خلاف اپنے معدافتی نظام کو طاقت ور رکھنے کے لیے ان لوگوں کو بوسٹر خوراک کی ضرورت ہو گی جنہیں ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہیں۔
دنیا کے کئی ملکوں نے اپنے عمر رسیدہ شہریوں اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والوں کو ویکسین کی بوسٹر خوراک دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویرینٹ سے محفوظ رہ سکیں۔ ان ملکوں میں چلی، جرمنی اور اسرائیل بھی شامل ہیں۔
جمعرات کے روز امریکہ کے خوراک اور ادویات سے متعلق ادارے نے ایسے افراد کے لیے بوسٹر خوراک کی اجازت دے دی ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔
ویکسین بنانے والی کمپنیوں کی آمدنی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار کمپنی بائیو این ٹیک اور موڈرنا نے 2021 اور 2022 میں ویکسین کی فراہمی کے لیے 60 ارب ڈالر سے زیادہ کے سودے کیے ہیں۔ ان معاہدوں میں ویکسین کی ابتدائی دو خورکوں کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر مالیت کی بوسٹر خوراکیں بھی شامل ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سن 2023 میں زیادہ تر اپنی بوسٹر خوراکوں کے ذریعے فائزر بائیواین ٹیک 6 ارب 60 کروڑ ڈالر جب کہ موڈرنا 7 ارب 60 کروڑ ڈالر حاصل کرے گی۔ ویکسین بنانے والی مزید کمپنیاں میدان میں آنے کے بعد ان کی سالانہ آمدنی گھٹ کر 5 ارب ڈالر یا اس سے کچھ زیادہ رہ جائے گی۔
ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو ویکسین کی مکمل خوراکیں دی گئی تھیں، ان پر تجربات سے پتا چلا ہے کہ تقریباً 6 مہینوں کے بعد ان میں اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔ دوسری جانب تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا ویرینٹ کے آنے کے بعد اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اینٹی باڈیز کی مقدار بڑھانے کے لیے انہیں بوسٹر خوراک دی جائے۔
چونکہ مختلف کمپنیوں کی ویکسین کی طاقت میں فرق پایا جاتا ہے، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ کسے کب بوسٹر خوراک کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
کچھ سائنس دانوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ آیا فی الحقیقت اتنا ڈیٹا موجود ہے کہ جس سے یہ نتیجہ نکالا جا سکے کہ بوسٹر خوراک کی ضرورت ہے، خاص طور پر نوجوانوں اور صحت مند افراد کو۔
صحت کے عالمی ادارے نے حکومتوں سے کہا ہے کہ اس وقت تک بوسٹر خوراک نہ دی جائے جب تک زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین کی ابتدائی خوراکیں لگ نہیں جاتیں۔
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عام لوگوں کو معمول کے مطابق کرونا سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی تو اس کی صورت بھی فلو کی ویکسین کے کاروبار جیسی ہو جائے گی، جو 60 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی مارکیٹ ہے۔ یہ رقم چار امریکی کمپنیوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔
فلو ویکسین کی قیمت ترقی یافتہ ملکوں میں ملک کی آدھی آبادی کے تناسب سے طے کیی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 کی بوسٹر خوراک کی قمیت کا تعین بھی اسی طرح ہی ہوگا۔
امریکی حکومت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، فلو کی ویکسین کی قمیت 18 سے 25 ڈالر فی خوراک ہے، جب کہ اس سال قیمت میں چار سے پانچ فی صد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فائزر اور موڈرنا کی بوسٹر خوراک کی قیمتیں اس وقت تک زیادہ رہ سکتی ہیں جب تک مقابلے میں دوسری کمپنیوں کی ویکسین مارکیٹ میں نہیں آ جاتیں۔
امریکہ میں فائزر ویکسین کی قیمت اس وقت ساڑھے 19 ڈالر ہے جب کہ نئے سودوں میں قیمت میں 25 فی صد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
مارننگ سٹار کے تجزیہ کار ڈیمین کونوور کہتے ہیں کہ اس وقت بہت سی کمپنیاں مارکیٹ میں نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ ایک سال کے اندر ویکسین بنانے والی دوسری کمپنیاں بھی مارکیٹ میں آ جائیں گی جس کے بعد بوسٹر خوراکوں اور ان کی قیمت کا تعین ہو جائے گا۔
میزوہو سیکیورٹیز کے ایک تجزیہ کار وامل ڈیون کہتے ہیں کہ ویکسین کی مارکیٹ میں کم ازکم پانچ کمپنیوں کی آمد متوقع ہے۔
ہیلتھ کیئر انوسمنٹ فرم نویمڈ کیپیٹل کے منیجنگ ڈائریکٹر بائجان صالح زادہ کہتے ہیں کہ امکان ہے کہ امریکی حکومت کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ویکسین کی قیمت زیادہ رکھ کر کمپینوں کو ادائیگی جاری رکھے گی تاکہ وہ اسے زیادہ مؤثر بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہ سکتا ہے کہ جب کہ وائرس کا پھیلاؤ موثر طور پر کم نہیں ہو جاتا۔