رسائی کے لنکس

1850 کے بعد 2020 گرم ترین سال ہو سکتا ہے: اقوامِ متحدہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ رواں سال دنیا کے مختلف حصوں میں گرمی کی شدید لہر، جنگلات کی آگ، سمندری طوفان اور خشک سالی کے باعث 1850 کے بعد دوسرا گرم ترین سال ہو سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے اس سے قبل 2016 کو 1850 کے بعد گرم ترین سال قرار دیا تھا۔ خیال رہے کہ دنیا میں آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق اعداد و شمار جمع کرنے کا سلسلہ 1850 میں ہی شروع ہوا تھا۔

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پٹیری تالس کا کہنا ہے کہ سال 2020 ماحولیات کے حوالے سے ایک اور غیر معمولی سال رہا۔ اُن کے بقول گیسوں کا اخراج کم کرنے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی۔

ڈبلیو ایم او کی گزشتہ ماہ جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 2019 میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا نیا ریکارڈ قائم ہوا اور رواں سال کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے اخراج میں متوقع کمی کے باوجود اس میں اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے اکتوبر کے دوران درجہ حرارت اسی عرصے کے دوران سال 1850 سے 1900 کے دوران ریکارڈ کیے گئے درجہ حرارت سے 1.2 ڈگری زیادہ رہا۔

ڈبلیو ایم او باضابطہ طور پر گرم ترین سال کے حوالے سے ڈیٹا مارچ 2021 میں جاری کرے گی۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بدھ کو کولمبیا یونیورسٹی میں خطاب کے دوران کہا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافے کا ذمے دار خود انسان ہے۔ اسے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اب بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زمین کی حالت بدتر ہو چکی ہے کیوں کہ انسانیت فطرت سے لڑنے کی کوشش کر رہی ہے جو خود کشی کے مترادف ہے۔

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق رواں برس آسٹریلیا، سائبیریا اور امریکہ کے جنگلات میں کئی ماہ تک آگ بھڑکتی رہی جس سے فضا بری طرح آلودہ ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق سمندری ہواؤں کو تپش نے اپنی گردش میں لیے رکھا ہے جس کے سبب دنیا کے 80 فی صد سے زائد سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت بڑھ گیا اور اس کے نتیجے میں دنیا کو ہیٹ ویوز کا سامنا کرنا پڑا۔

XS
SM
MD
LG