قطب شمالی کے دائرے میں واقع جنگلات سے گھرے علاقے میں لگی آگ نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور وہاں سے اٹھنے والے دھوئیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار اب تک سب سے زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
کرہ فضائی پر نظر رکھنے والے ادارے 'سی اے ایم ایس' نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جس علاقے میں آگ بھڑک رہی ہے اس کا رقبہ کینیڈا کے رقبے کے ایک تہائی کے مساوی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قطب شمالی میں نامعلوم تعداد کے مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے اور اس سے اٹھنے والا دھواں ماضی کے مقابلے میں زیادہ گہرا ہے۔ جب کہ یہ آگ زیادہ مدت تک روشن رہتی ہے۔
سی اے ایم ایس گزشتہ 18 سال سے قطب شمالی کی صورت حال کی نگرانی کر رہا ہے۔
ادارے کے ایک سینئر سائنس دان اور جنگلات میں لگنے والی آگ کے امور کے ماہر مارک پارنگٹن نے کہا ہے کہ ہم قطب شمالی کے دائرے میں جنگل میں لگنے والی آگ کے واقعات میں تیزی اور اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ اضافہ اس قدر زیادہ ہے کہ اس نے سب کو حیران کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جنگل کی آگ کے واقعات اگرچہ قطب شمالی کے فطری ماحول کا حصہ ہیں۔ وہاں اچانک آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اس کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے۔ اس کی وجہ موسمِ گرما کا خشک اور گرم ماحول ہوتا ہے جو آگ بھڑکنے کے لیے سازگار حالات کو جنم دیتا ہے۔
ان کے مطابق اب غیر معمولی طور پر خشک اور گرم موسم زیادہ مقامات پر طویل عرصے تک بھڑکنے والی شدید آگ کا سبب بن رہا ہے۔
امریکی خلائی ادارے 'ناسا' کی ایک سائنس دان الزبتھ ہوئے کا کہنا ہے کہ قطب شمالی میں آگ سے زمین کی زیریں سطح تباہ ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں بڑی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں شامل ہو رہی ہے۔
ان کے بقول کاربن ڈائی آکسائیڈ کے زیادہ اخراج کا مطلب ماحول کا زیادہ گرم ہونا اور آگ لگنے کے زیادہ واقعات پیش آنا ہے۔
قبل ازیں کیے گئے مطالعاتی جائزوں سے ظاہر ہوا تھا کہ قطب شمالی کا علاقہ دنیا کے دیگر حصوں کے مقابلے میں دگنی رفتار سے گرم ہو رہا ہے۔
سائنس دان الزیتھ کے مطابق جب سرد اور نمی والے خطے خشک پڑتے ہیں تو وہاں آگ بھڑکنے کے لیے ماحول زیادہ سازگار ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کی وجوہات میں انسانی عمل، آسمانی بجلی کا خشک درختوں اور جھاڑیوں پر گرنا، یا زمین میں دبی ہوئی پرانی آگ کا دوبارہ زندہ ہو جانا ہے۔
سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ قطب شمالی میں زیادہ تر آگ روس کے جمہوریہ سکھا کے علاقے میں بھڑک رہی ہے۔ لیکن اس کا دھواں ہزاروں میل دور تک پھیل گیا ہے۔
دھوئیں میں شامل جلے ہوئے باریک ذرات آہستہ آہستہ زمین پر گر رہے ہیں جو نہ صرف انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ جب وہ قطب شمالی میں برف پر گرتے ہیں تو اس پر ایک ہلکی سی کالی اور بھوری چادر بچھا دیتے ہیں جس سے سورج کی حرارت اور شعاعیں منعکس ہونے کی بجائے جذب ہو جاتی ہیں اور گلوبل وارمنگ میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔