رسائی کے لنکس

بچوں کی تعلیم کے لیے بھارتی خاتون نے 'منگل سوتر' بیچ کر ٹی وی خرید لیا


دنیا کے کئی ملکوں میں کرونا وبا کی وجہ سے ٹی وی اور انٹرنیٹ پر تعلیم دی جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)
دنیا کے کئی ملکوں میں کرونا وبا کی وجہ سے ٹی وی اور انٹرنیٹ پر تعلیم دی جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو)

بھارت میں غربت کے ہاتھوں مجبور ماں نے 'منگل سوتر' فروخت کر کے ٹی وی خرید لیا تاکہ اُن کے بچے بھارت کے سرکاری چینل دُور درشن پر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھ سکیں۔

ریاست کرناٹک کی رہائشی کستوری چالوادی کا کہنا ہے کہ غربت کی وجہ سے اس کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ ٹی وی خرید سکتی، لہذٰا اُنہوں نے منگل سوتر رہن رکھوانے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ دُنیا بھر کی طرح بھارت میں کرونا وائرس کی وجہ سے انٹرنیٹ یا ٹیلی ویژن کے ذریعے تدریس کا عمل جاری ہے۔

ہندوؤں کے رسم و رواج کے مطابق شادی کے موقع پر دلہا دلہن کو سونے یا کسی اور دھات کا بنا نیکلس پہناتا ہے جسے 'منگل سوتر' کہا جاتا ہے۔

کستوری چالوادی نے اپنا بارہ گرام سونے کا منگل سوتر رہن رکھوا کر ٹی وی خریدا۔ تاکہ اس کے بچے بھارت کے سرکاری ٹی وی چینل 'دور درشن' پر نشر ہونے والی اسکول کی کلاسز حاصل کر سکیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹوڈے' کے مطابق مذکورہ واقع تحصیل دار کے علم میں لایا گیا جس کے بعد سرکاری حکام کو مزید تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

تاہم منگل سوتر رہن رکھنے والے دُکان دار نے معاملے کی نزاکت کے پیشِ نظر خاتون کو منگل سوتر واپس کر دیا اور رقم بطور قرض دے دی۔

دوسری طرف کچھ مقامی لوگوں کی طرف سے منگل سوتر کے خریدار کو پیسے واپس کرنے کے لیے پیسے بھی جمع کیے گئے جب کہ اپوزیشن جماعت کانگریس کے رُکنِ پارلیمنٹ ضمیر احمد نے 50 ہزار جب کہ ایک ریاستی وزیر نے خاتون کو 20 ہزار امداد دی ہے۔

بھارت میں وبا کا زور اور ناکافی طبی سہولتیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:32 0:00

کستوری چالوادی کا کہنا تھا کہ ان کے بچے ہمسائیوں کے گھر ٹی وی دیکھنے جاتے تھے۔ تاہم جب بچوں کی ٹیچر نے کہا کہ انہیں اپنی کلاسز ٹی وی پر لینا ہوں گی تو انہیں احساس ہوا کہ ان کے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ٹی وی خریدنے کے لیے کسی نے ادھار نہیں دیا جس کے بعد انہیں خیال آیا کہ وہ اپنا سونے کا منگل سوتر رہن رکھوا کر ٹی وی خرید لیتی ہیں۔

کستوری کے خاوند دیہاڑی دار مزدور ہیں لیکن کرونا وائرس کے باعث کافی عرصے سے بے روزگار ہیں۔

XS
SM
MD
LG