خواتین کے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کی ٹیم نے انگلینڈ کو آخری اوور کی چوتھی گیند پر چھ وکٹوں سے ہرا دیا۔ پاکستان کی ویمن ٹیم اپنا پہلا میچ 26 فروری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلے گی۔
آسٹریلیا میں جاری ویمن کرکٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں گروپ بی کے میچ میں انگلینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اووروں میں آٹھ وکٹوں پر 123 رنز بنائے۔ نتالیا سکیور 41، ایمی جونز 23 اور فرن ولسن 21 رنز کے ساتھ نمایاں سکورر رہیں۔
جنوبی افریقہ کی طرف سے آیابونگا خاکا نے 25 رنز کے عوض تین، ماریزانے کیپ اور ڈین ںیکرک نے دو دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے مقررہ ہدف بیسیوں اوور کی چوتھی گیند پر صرف چار وکٹوں پر حاصل کر لیا۔
آل رائونڈر ڈین نیکرک نے 51 گیندوں پر 46 رنز بنائے اور ٹاپ سکورر رہیں۔ ان کے علاوہ ماریزانے کاپ نے 38 اور میگنن ڈو پریز نے صرف گیارہ گیندوں پر 18 رنز کی فیصلہ کن اننگ کھیلی۔ انگلینڈ کی سوفی ایکلیسٹن نے دو وکٹیں حاصل کیں
خواتین کے کرکٹ ورلڈ کپ کا آغاز 21 فروری کو بھارت اور دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کی خواتین ٹیموں کے درمیان میچ سے ہوا تھا۔ گروپ اے کا یہ میچ بھارت نے 17 رنز سے جیت لیا تھا۔
ڈی شرما کے 49 رنز کی بدولت بھارت نے 20 اووروں میں 132 رنز بنائے۔ جواب میں آسٹریلیا کی ٹیم 19.5 اوورز میں 115 بنا کر آوٹ ہو گئی۔ پونم یادیو کو تباہ کن باولنگ کرتے ہوئے چار وکٹیں لینے پر پلئر آف دا میچ قرار دیا گیا۔
ایونٹ کا دوسرا میچ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز اور تھائی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان 22 فروری کو کھیلا گیا جو ویسٹ انڈیز نے یک طرفہ مقابلے کے بعد سات وکٹوں سے جیت لیا۔ تھائی لینڈ کی ٹیم نو وکٹوں پر 78 رنز ہی بنا سکی۔ سٹیفنی ٹیلر نے 13 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ ویسٹ انڈیز نے ہدف 16 اعشاریہ چار اوورز میں تین وکٹوں پر حاصل کر لیا۔ کپتان ٹیلر نے 26 رنز بنائے اور اس آل راونڈ کارکردگی پر پلئر آف دا میچ رہیں۔
22 فروری کو ہی گروپ اے کے ایک میچ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سری لنکا کی ویمن کرکٹ ٹیم کو سات وکٹوں سے ہرا دیا اور 127 رنز کا ہدف بآسانی تین وکٹوں پر حاصل کر لیا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دو گروپ بنائے گئے ہیں۔ گروپ اے میں نیوزی لینڈ، بھارت، آسٹریلیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں شامل ہیں۔ گروپ بی میں ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ ، انگلینڈ، تھائی لینڈ اور پاکستان کی ٹیمیں شامل ہیں۔ پاکستان کی خواتین کی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا میچ 26 فروری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلنے کے لیے کینبرا کے میدان میں اترے گی۔
آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں خواتین کی ٹیم آٹھویں نمبر پر ہے۔ پچھلے سات میچوں میں ٹیم ایک بھی نہیں جیت سکی ہے۔ ویسٹ انڈیز اس فہرست میں چھٹے، بھارت تیسرے اور انگلینڈ پہلے نمبر پر ہے۔ ورلڈ چیمپئن آسٹریلیا کا نمبر دوسرا ہے۔
پاکستانی ویمن ٹیم اسکواڈ
ارم جاوید، منیبہ علی، الیا ریاض، بسمہ معروف (کپتان)، جویریہ خان، ندا ڈار، امیمہ سہیل، سدرہ ڈار، ایمن انور، انم امین، دایانہ بیگ، فاطمہ ثنا، سعدیہ اقبال اور سیدہ عروب شاہ پاکستان کی ویمن کرکٹ ٹیم میں ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ ہیں۔
ثنا میر طویل عرصے سے پاکستان کے لیے آل رائونڈر کے طور پر کھیلتی رہی ہیں۔ وہ ورلڈ کپ سکواڈ کا حصہ نہیں ہیں وہ بھی ایسے وقت میں جب کرکٹ کی درجہ بندی کے ایک متعبر ادارے وزڈن نے دس برسوں کی مثالی ٹیم میں نہ صرف ثنا میر کو شامل کیا بلکہ ان کو کپتان بھی بنایا۔
ٹیم کتنی متوازن ہے؟
جلال الدین پاکستان کی خواتین ٹیم کے ایک سال تک چیف سیلیکٹر رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہتے ہیں کہ پاکستان میں خواتین کی کرکٹ محدود ہے۔ کھلاڑیوں کے انتخاب کے لیے پول بہت چھوٹا ہے۔ بھارت میں اسکول کی سطح پر خواتین کی کرکٹ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ٹیم انٹرنیشنل لیول کی ٹیم بن چکی ہے۔ جب کہ پاکستان کی ٹیم میں تین یا چار کھلاڑی ایسی ہیں بشمول کپتان بسمہ معروف کے، جو عالمی معیار پر پورا اترتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال میں کچھ نیا ٹیلنٹ آیا ہے جو بہت حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین کی کرکٹ ٹیم کا مضبوط پہلو سپن کا شعبہ ہے اگر یہاں اچھی کارکردگی ہو گئی تو ٹیم کے حصے میں کچھ کامیابیاں آئیں گی۔
ثنا میر کے ٹیم میں شامل نہ ہونے پر جلال الدین نے کہا کہ اگرچہ ثنا میر نے پاکستان کے لیے عمدہ کھیلا ہے لیکن اب ان کی فٹنس اور پرفارمنس دونوں کو تنزلی کا سامنا تھا، ان کو اسکواڈ میں شامل نہ کرنا اچھا فیصلہ تھا کہ ان کی بہتر متبادل ٹیم میں آ چکی ہیں۔
خواتین کی کرکٹ میں یہ ساتواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہے۔ آسٹریلیا نے چار ورلڈ کپ جیت رکھے ہیں جب کہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز نے ایک ایک میں فاتح عالم رہیں۔