رسائی کے لنکس

راجستھان کی پرجاپتی  کا ہر گاؤں کے ہر گھر میں پانی کے نل کا خواب کیسے پورا ہوا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پانی کی قدر سے ترقی پذیر ملکوں کی دور افتادہ بستیوں کی وہ خواتین بخوبی آگاہ ہیں جنہیں پینے کے لیے پانی بہت دور سے لانا پڑتا ہے، ان میں بھارتی ریاست راجستھان کے ایک گاؤں کی سورج پرجاپتی بھی شامل ہیں۔ انہیں اپنے گھر کی دہلیز پر صاف پانی کے حصول کے لیے برسوں سخت کوشش کرنا پڑی ہے۔

منڈا بھوپاوس نامی گاؤں میں رہنے والی پرجاپتی دو بچوں کی ماں ہیں۔بچوں کی دیکھ بھال اور گھر کے کام کاج کے علاوہ سر پر گھڑے رکھ کر بہت دور سے پانی لانا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، جس پر ان کا بہت وقت صرف ہو جاتا تھا۔

انہوں نے سوچا کہ جس طرح شہروں میں پینے کا صاف پانی گھروں کے اندر پائپ لائن کے ذریعے پہنچتا ہے تو ان کے گاؤں میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ اس سے بہت سا وقت اور محنت بچے گی جسے دوسرے کاموں پر لگایا جا سکتا ہے۔

پرجاپتی نے 2018 میں اپنے اڑوس پڑوس کی کئی عورتوں کو اپنے ساتھ ملا کر گھر کی دہلیز پر پانی حاصل کرنے کی مہم شروع کی، جس کے لیے انہیں عہدے داروں اور حکام کے پاس اپنے مطالبات پیش کرنے کے لیے بار بار چکر لگانے پڑے۔

مقدر نے پرجاپتی کا ساتھ کچھ یوں دیا کہ اگلے ہی برس 2019 بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی تمام بستیوں میں پائپ لائن کے ذریعے صاف پانی پہنچانے کے ایک بڑے منصوبے کا اعلان کیا۔

خواتین کو پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔
خواتین کو پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔

مودی کے اس منصوبے میں عالمی ادارے یونیسف کی شراکت سے 2024 تک ہر ریاست کی ہر بستی میں گھر گھر پانی پہنچانے کے لیے پائپ لائن بچھائی جانی ہے۔یہ ان کے عہدے کی دوسری مدت کا ایک بڑا پراجیکٹ ہے۔ جس کا نام جل جیون رکھا گیا ہے، یعنی جینے کے لیے پانی کی فراہمی کا مشن۔

پرجاپتی کی کوششیں اور محنت رنگ لائی اور ان کی بستی میں پائپ لائن جلد ہی بچھ گئی اور 2020 میں ان کے گھروں میں پانی نل کے ذریعے فراہم ہونا شروع ہو گیا۔

جل جیون کا ایک اور مقصد آلودہ پانی پینے سے پھیلنے والی بیماریوں اور اموات کو روکنا بھی ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ٹرانسفارمنگ انڈیا کی 2018کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں ہر سال تقریباً دو لاکھ افراد صاف پانی تک رسائی نہ ہونے کے باعث آلودہ پانی پینے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔

پرجاپتی کہتی ہیں کہ پانی کے مسائل کا سب سے زیادہ سامنا عورتوں کو کرنا پڑتا ہے کیونکہ مرد تو صبح تیار ہو کر اپنے کام کاج کے لیے نکل جاتے ہیں۔ کھانا پکانا اور گھر کی دیکھ بھال عورتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ انہیں بہت دور سے سخت گرمی میں پانی بھی بھر کر لانا پڑتا ہے۔یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اپنے گھر میں پانی کا نل لگنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے بہت آسانیاں ہو گئی ہیں۔ پہلے تو کھانا پکانے اور پینے پر ہی زیادہ پانی خرچ ہو جاتا تھا۔ نہانے دھونے کی باری تو آخر میں آتی ہے۔ پہلے بغیر نہائے کئی کئی دن گزر جاتے تھے۔

وفاقی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، 30 اگست تک بھارت کے 19 کروڑ 10 لاکھ گھروں میں سے 52فی صد سے زیادہ کو نل کے پانی کے کنکشن مل چکے ہیں۔ جب کہ تین سال قبل اگست 2019 میں، جب نریندر مودی نے گھر گھر صاف پانی پہنچانے کے اپنے منصوبے کااعلان کیا تھا تو اس وقت یہ تعداد 16 فی صد کے لگ بھگ تھی ۔

بھارت کی کل 28 ریاستیں ہیں جن میں سے تین ریاستوں میں گھر گھر صاف پانی پہنچانے کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔ 15 ریاستیں اپنے ہاں 50 فی صد سے زیادہ گھروں میں صاف پانی کا کنکشن مہیا کر چکی ہیں۔ اس مشن میں راجستھان ابھی تک کافی پیچھے ہے۔ اس ریاست کے دیہی علاقے میں گھروں کی تعداد ایک کروڑ کے قریب ہے جن میں سے ابھی تک صرف 25 فی صد گھروں میں نل کا پانی فراہم ہو سکا ہے۔جب کہ 75 فی صد دیہی گھرانوں کی خواتین بدستور مشکلات میں زندگی گزار رہی ہیں۔

یونیسیف کے صفائی اور حفظان صحت کے امور کے ایک عہدے دار راجستھان کاذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ باہر سے پانی لانا بظاہر کو ئی بڑی بات نہ لگتی ہو لیکن اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ دیہی علاقوں کی اکثر خواتین کو گھر کی ضرورت کے لیے پانی اکھٹا کرنے میں روزانہ چھ گھنٹے تک صرف کرنے پڑتے ہیں۔

اس آرٹیکل کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG