محکمہ احتساب کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں عام سطح کی ملازمت پیشہ خواتین کی تنخواہیں ماضی کی طرح آج بھی مردوں کے مقابلے میں کم ہیں ۔ یہ رپورٹ امریکی ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی کےسامنے پیش کی گئی جہاں اب تنخواہوں میں صنفی تفریق کو ختم کرنے کےلیے ایک بل پیش کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
اس تحقیق کے لئے2007ء میں امریکہ میں مرد اور خواتین منیجرز کی تنخواہوں کا جائزہ لیا گیا ۔ جس سے پتہ چلا کہ ایک مرد مینجر کو ملنے والے ہر ڈالر کے مقابلے میں خاتون منجر کو81 سینٹ تنخواہ ملتی ہے ۔ اس تحقیق سے یہ بھہی پتہ چلا کہ اگرچہ امریکہ میں مختلف شعبوں میں منیجرز کے عہدے پر کام کرنے والوں میں40 فیصد خواتین ہیں ، ان میں سے صرف تین فیصد اعلی انتظامی عہدوں تک پہنچ پاتی ہیں ۔ ان اعدادو شمار میں 2000ء میں صورتحال میں معمولی بہتری ریکارڈ کی گئی تھی ۔
ماضی میں مردو خواتین کی تنخواہوں میں اس فرق کی یہ تو جیہہ پیش کی جاتی تھی کہ خواتین مردوں سے کم تعلیم یافتہ ہوتی ہیں ، لیکن گزشتہ سال امریکہ میں بیچلرز اور ماسٹرز کی ڈگریاں لینے والوں میں خواتین کی تعداد 58 فیصد تھی اور امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پی ایچ ڈی کرنے والی خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ تھی ۔
امریکی رکن کانگریس کیرولائن میلونی تحقیق کے نتائج سے زیادہ خوش نہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ اگرچہ تعلیم حاصل کرنےو الی خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد صورتحال کا ایک روشن پہلو ہے ۔ لیکن ہم تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنے کے لئے کچھ نہیں کر رہے ۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اب بھی امریکہ میں کام کی جگہوں پر خواتین سے امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ۔ ایلن گیلن سکی واشنگٹن کے ایک ادارے فیملیز اینڈ ورک انسٹی ٹیوٹ کی سربراہ ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ انہیں جس قسم کےتعصبات دیکھنے کو ملتے ہیں وہ کسی اور زمانے ، کسی اور معیشت اور کسی اور دور کی خاندانی زندگی پر مبنی ہیں جو اب موجود ہی نہیں ۔
بعض لوگوں کا خیال ہے خواتین اپنے کام کے بارے میں زیادہ انکساری کا رویہ اپناتی ہیں اور اپنی تنخواہ بڑھانے کی بات اس طرح بار بار نہیں دوہراتیں جیسے کہ مرد ۔ امریکی حکومت کے محکمہ احتساب کی تحقیق کے مطابق ایم بی اے کرکے ملازمت کرنے والی لڑکیاں اپنی ملامت کے پہلے سال میں اپنی برابر کی تعلیم اور پیشہ ورانہ مہارت کے حامل مرد کارکن کے مقابلے میں ساڑھے چار ہزار ڈالر کم تنخوہ پاتی ہیں ۔
امریکہ کے بڑے شہروں میں رجحان یہ بھی ہے کہ غیر شادی شدہ یا بغیر بچوں والی خواتین کو مرد کارکنوں کے مقابلے میں آٹھ فیصد زیادہ تنخواہ مل رہی ہے ۔ جبکہ سیاہ فام اور لاطینی امریکی تارکین وطن اپنے مردوں کے مقابلےمیں بڑے فرق سے زیادہ کما رہی ہیں ۔ یہ نتایج ایک کنزیومر ریسرچ فرم ریچ ایڈوائزرز کی تحقیق سے سامنے آئے جو اس سال کے شروع میں سامنے آئی تھی ۔
لیکن بچوں والی شادی شدہ خواتین کے لئے حالات ابھی ویسے ہی ہیں ۔ امریکہ ادارہ احتساب کی تحقیق کے مطابق کہ بچوں والی خواتین منیجرز مرد منیجرز کے مقابلے میں کم تنخواہ حاصل کر تی ہیں ۔ ایک جواز یہ پیش کیا جاتا ہے کہ اگر ترقی کے بعد ملازمت کی شرائط میں سفر کرنا یا اوقات کار بڑھنے کا خدشہ ہو تو خواتین کو ترقی لینے میں زیادہ دلچسپی بھی نہیں ہوتی ۔
مگر ایک جریدے کے حالیہ سروے کے مطابق بعض امریکی کمپنیاں یہ جان چکی ہیں کہ خواتین کارکنوں کو کیا چاہئے ۔ انہیں برابر کے کام کی برابر تنخواہ کے علاوہ ، ایک متوازن زندگی گزارنے کے مواقع بھی چاہئیں جن میں ان کےخاندانی ذمہ داریوں کے لحاظ سے لچکدار اوقات کار ، گھر سے ٹیلی فون یا کمپیوٹر کے ذریعے کام کرنا اور گھر کے پاس بچوں کی دیکھ بھال کا کوئی مناسب انتظام ہونا بھی شامل ہیں ۔ یہ کمپنیاں ایسی ہی سہولتیں مرد ملازمین کو بھی فراہم کرتی ہیں ۔
آج کی امریکی معیشت میں جہاں مجموعی افرادی قوت کا نصف خواتین پر مشتمل ہے ، ماہرین کے مطابق کئی وجوہات کی بنا پر کارکن خواتین کے اہل خانہ کے لئے مناسب مراعات بھی بے حد اہم ہیں ۔ خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ تر ان شعبوں سے منسلک ہیں جو معاشی بحران سے متاثر نہیں ہوئے اور خاندن کی ضرورت کے لئے خریداری کی بڑے فیصلے بھی زیادہ تر خواتین ہی کرتی ہیں ۔
یہی نہیں ، وہ کئی حالیہ سٹڈیز کے مطابق وہ کمپنیاں جہاں خواتین کو سینیئر ایگزیکٹو پوزیشن پر بہتر نمائندگی دی جاتی ہے ، بہتر نتائج دکھاتی ہیں بہ نسبت ان کمپنیوں کے جہاں ایسا نہیں ہوتا ۔