رسائی کے لنکس

امریکی سیاست میں خواتین کا بڑھتا ہوا کردار


امریکی سیاست میں خواتین کا بڑھتا ہوا کردار
امریکی سیاست میں خواتین کا بڑھتا ہوا کردار

اس سال امریکی سیاست میں پہلی مرتبہ قدامت پسند ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین بڑی تعداد میں نہ صرف سیاست میں شامل ہو رہی ہیں۔ بلکہ ان میں سے بہت سی خواتین 2 نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں امریکی کانگریس کی نشستوں پر مقابلہ بھی کر رہی ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یہ امیدوار خواتین ایک نئے اور منفرد گروپ سے تعلق رکھتی ہیں۔

امریکہ کی قدامت پسند سیاسی جماعت ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین امریکہ بھر میں انتخابات کی دوڑ میں نمایاں طور پر شامل ہیں۔

دی ہل نامی اخبار کے مائیکل او برائن کا کہنا ہے کہ یہ خواتین پہلے کی ان سیاسی امید واروں سے بہت مختلف ہیں جن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ بہت روایت پسند خواتین ہیں۔ مثال کے طور پرنیواڈاکی lشیرون اینجل یا ریاست ڈیلاوئیرکی کرسٹین او ڈونل ۔ یہ ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون راہنماوں کی اس نئی نسل سے تعلق رکھتی ہیں جس کی غیر سرکاری طور پر قیادت سارہ پیلن کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ دونوں خواتین اپنے آپ کو ٹی پارٹی ری پبلیکنرکہتی ہیں۔ یعنی وہ ٹیکس کم کرنے، حکومت کا کردارگھٹانے اور فوج کو مضبوط بنانے کے نظریات کی حمایت کرتی ہیں۔

تحقیقی ادارے دی انڈی پنڈنٹ وویمز فورم کی مشیل برنارڈ کہتی ہیں کہ سیاسی امیدواروں کا یہ گروپ منفرد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج خواتین اپنی انتخابی مہم میں معیشت، تعلیم، غربت، قومی دفاع اور دہشت گردی جیسے موضوع چھیڑتی ہیں۔ ہم بالآخر اس مقام پر پہنچ گئے ہیں جہاں بیشتر امریکی یہ پہنچانتے ہیں کہ خواتین اور مردوں کے مسائل ایک ہی ہیں۔

برناڈ کہتی ہیں کہ سارہ پیلن کی ٕمثال سے بہت سی خاتون امیدواروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ تمام خاتون امیدوار امریکی سیاست میں سارہ پیلن کی آمد سے پہلے بھی انتخابات میں شامل ہونے کا سو چ رہی تھیں۔ اور وہ سارہ پیلن کے بغیر بھی انتخابات میں مقابلہ کرتیں۔ میرا خیال ہے کہ خواتین عرصہ دراز سے مقامی اور قومی سیاست میں شامل ہو رہی ہیں۔فرق صرف انتا ہے کہ آج یہ نمایاں عہدوں پر پہنچ رہی ہیں۔

کانگریشنل نامی سیاسی رسالے سے منسلک ڈیوڈ ہوکنگز کا کہنا ہے کہ سارہ پیلن نے خاتون امید وارں کو متاثر تو ضرور کیا۔ لیکن صرف ایک حد تک۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ سارہ پیلن کے ایک معروف سیاسی شخصیت ہونے سےتوان خواتین امید واروں کی اتنی حوصلہ افزائی نہیں ہوئی، جتنی پیلن کے ٹی پارٹی کے نظریات کی حمایت کرنے سے انہیں حوصلہ ملا۔

خواتین امریکہ کی کل آبادی کا 51 فی صد حصہ ہیں۔ لیکن امریکی ایوان نمائندگان اورسینیٹ میں ان کی شرکت صرف 17 فی صد ہے۔ہوکنگز کہتےہیں کہ انہیں نومبر کے انتخابات کے نتیجے میں کانگریس میں زیادہ خواتین کی آمد کی توقع نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کامیابی ہونے والی ہر ری پبلیکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کی خواتین امیدواروں کے مقابلے میں یاتو خاتون ریٹائر ہونگی یا ہار جائیں گی ۔

بعض خواتین جن کے نومبر کے انتخابات میں جیتنے کا امکان نہیں، سینیٹ کی مختلف کمیٹیوں کی قیادت کررہی ہیں۔ لیکن اگر رپبلکن پارٹی انتخاب کے بعد کانگریس میں غلبہ حاصل کرتی ہے، تو امریکی تاریخ میں ہاؤس اسپیکرکے عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون ننسی پیلوسی اپنا عہدہ کھو سکتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG