عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او" نے کہا ہےکہ نوجوانوں کو دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ ہیڈ فون پر موسیقی نہیں سننی چاہیئے۔
ایک رپورٹ میں اسمارٹ فونز اور آڈیو آلات پر آواز کے غیرمحفوظ استعمال کی وجہ سے قوت سماعت کو پہنچنے والے نقصان کے خطرے سےخبردار کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دن میں ایک گھنٹے سے زیادہ تیز آواز میں موسیقی سننے سےسماعت کی صلاحیت متاثر ہونےکا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں منگل کو 'انٹرنیشنل ایئر کیئر ڈے' (کان کی حفاظت) کا دن منایا گیا۔ اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے کہا کہ اس وقت ایک ارب دس کروڑ نو عمر نوجوان اور بالغان غیرمحفوظ آواز میں ہیڈ فون کےذریعے زیادہ دیر تک موسیقی سننے کی وجہ سے خود کو سماعت کے مستقل نقصان کے خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس تعداد میں دنیا کے متوسط اور زیادہ آمدنی والے ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی تعداد نصف کے برابر ہے جو اپنے موبائل فون، ایم پی تھری اور دیگر آڈیو آلات پر آواز کے غیر محفوظ درجے پرموسیقی سن رہے ہیں۔
تنظیم کے اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ چار کروڑ تیس لاکھ نوجوان جن کی عمریں 12 سے 35 برس کے درمیان ہیں، وہ قوت سماعت کی کمزوری کے مسئلے سے دوچار ہیں اور ان کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جبکہ اس عمر کے لوگوں میں سے ہر 2 میں سے 1 ذاتی آڈیو آلات پر موسیقی سننے کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے اور 10 میں سے 4 لوگوں کی سماعت کھیل کے میدان، کلب اور دیگر شور والے مقامات سےمتاثر ہوتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او سے وابستہ ڈاکٹر ایٹائن کرگ نے کہا کہ روزمرہ زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے جو نوجوان قوت سماعت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں انھیں علم ہونا چاہیئے کہ سماعت سے محروم ہو جانے کے بعد اس کا لوٹ آنا ممکن نہیں ہے لیکن سادہ سی احتیاطی تدابیر سے لوگ سماعت کو نقصان میں ڈالے بغیر بھی موسیقی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ سماعت کے نقصان کے ممکنہ طور پر لوگوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے علاوہ تعلیم اور روزگار پر تباہ کن نتائج مرتب ہوتے ہیں اور اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے جس کے لیے ذاتی آڈیو پلئیر کے استعمال کو محدود کرنے اور دن میں ایک گھنٹے سے کم موسیقی سننے کی سفارش کی گئی ہے۔
تنظیم کی طرف سے آواز کے درجے کو ناپنے کے لیے (ڈی بی) یا ڈیسی ایبل کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے مطابق 100 ڈیسی ایبل اونچی آواز کے شور کو 15 منٹ سے زیادہ سننا سماعت کے غیر محفوظ درجے میں شمار کیا گیا ہے اسی طرح دن کے آٹھ گھنٹے سے زائد 85 ڈیسی ایبل شور کو سماعت کے لیے غیر محفوظ بتایا گیا ہے۔
ڈاکٹر شیلی چاڈنا عالمی ادارہ صحت میں سماعت کے نقصان کی روک تھام کی تکنیکی افسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تنظیم کئی سالوں سے اس مسئلے پر غور کرنے میں مصروف عمل ہے کیونکہ شور سماعت کے نقصان کی وجوہات میں سے ایک ہے جو قابل انسداد ہے۔
'میک سیف لیسننگ رپورٹ' میں تنظیم کی جانب سے اسمارٹ فونز کی بڑھتی ہوئی فروخت کو ممکنہ خطرے کی ایک نشانی قرار دیا گیا ہے جس سے ذاتی آڈیو آلات تک رسائی اور موسیقی سننے کے لیے طویل دورانیے کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے اور اس روئیے سے سماعت کی صلاحیت کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تنظیم کے مطابق کام کی جگہ پر آواز کے شور کی نمائش 85 ڈیسی ایبل آٹھ گھنٹے روزانہ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے اور یہ شور ایک چلتی کار کی آواز کے برابر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنسرٹ،کلب اور سینما ہال میں عام طور پرایک سو ڈیسی ایبل شور عام ہے جسے 15 منٹ سے زیادہ نہیں سننا چاہیئے جبکہ ایسی جگہوں پر ایئر پلگ پہننے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
ایک سابقہ تحقیق کے مطابق امریکہ میں 1994 سے 2006 کے درمیان نو عمر نوجوانوں میں سماعت کے نقصان کے کیسز کی تعداد 3.5 سے بڑھ کر 5.3 تک جا پہنچی ہے جبکہ ہیڈ فون کے ذریعے موسیقی سننے والوں کی تعداد میں 1990 سے2005 تک 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔