ارجنٹائن کی سابق صدر کو غیر قانونی ٹھیکے دینے کے الزام میں 12 سال قید کی سزا دی جائے، پراسیکیوٹر
ارجینٹینا میں پراسیکیوٹرز نے جج سے استدعا کی ہے کہ ملک کی نائب صدر کرسٹینا فرنینڈز کو اپنے ایک دوست اور اتحادی کو غیر قانونی طور پر ٹھیکے دینے پر 12 سال قید کی سزا سنائی جائے اور ان کے لیے آئندہ کوئی سرکاری عہدہ رکھنے پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔
پراسیکیوٹر ڈیاگو لوسیانی نے فرنینڈز ٹرائل میں اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک نے بدترین کرپشن کے حربے اختیار ہوتے دیکھے ہیں۔ فرنینڈز سال 2007 سے 2015 کے دوران ارجنٹینا کی صدر رہی ہیں اور سال 2019 میں ملک کی نائب صدر بنی تھیں۔
لوسیانی نے کہا کہ ٹھیکوں میں فراڈ سے ملک کو تقریباً ایک بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
سابق صدر مز فرنینڈز نے ان الزامات کی تین سال کے ٹرائل کے دوران بھرپور انداز میں تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ججوں نے پہلے ہی ان کے لیے سزا کا فیصلہ کر رکھا ہے جو تحریر ہو چکا ہے اور اس پر دستخط بھی ہو چکے ہیں۔
فرنینڈز کا کہنا ہے کہ اس ٹرائل کا مقصد ان کو آئندہ کسی سرکاری عہدے سے محروم رکھنا ہے۔ ان کے اتحادی اس معاملے کو سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔
صدارتی دفتر نے فرنینڈز کی حمایت میں کہا ہے کہ وہ عدالتوں اور میڈیا کی جانب سے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔
موجودہ صدر البرٹو فرنینڈز نے بھی سابق صدر کے ساتھ اپنی دو سوشل میڈیا ٹویٹس میں ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس مقدمے میں سال کے آخر تک سزا سنائی جائے گی، جس کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔
امریکی ریاست ٹینیسی کے سابق اسپیکر رشوت اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتار
امریکی ریاست ٹینیسی میں سابق ہاؤس سپیکر گلین کیسیڈا اور ان کے ایک اعلی معاون کو رشوت، کک بیکس اور وفاقی فنڈز کی غیر قانونی طور پر ملک سے باہر منتقلی ( منی لانڈرنگ) کی منصوبہ بندی کے الزامات میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
20 الزامات پر مبنی فرد جرم اس کے کئی ماہ بعد عائد کی گئی ہے جب ری پبلکن راہنما نے فراڈ کے الزامات میں نام آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے کیسیڈا اور ان کے سابق چیف آف سٹاف کیڈ کاتھرن کو منگل کے روز ان کے گھروں سے گرفتار کیا ہے۔
الزامات پر مبنی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے سابق اسپیکر کسیڈا اور ان کے معاون کاتھرن نے اپنے عہدوں اور اختیارات کا غلط استعمال کیا اور انہوں نے کچھ دیگر نامعلوام افراد کے ساتھ مل کر ایک پولیٹیکل فرم کو استعمال کرتے ہوئے پیسہ ہتھیانے کی کوشش کی۔ اس فرم نے، ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، دونوں شخصیات کے نام پس پردہ رکھنے کی کوشش کی۔
صومالیہ میں خوراک کی شدید قلت، قحط کا خطرہ بڑھ گیا
اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ قرن افریقہ، خاص طور پر صومالیہ میں شدید بھوک کی صورت حال قحط جیسے حالات کی جانب دھکیل رہی ہے۔ جب کہ متواتر چار برس کی خشک سالی کے نتیجے میں لوگوں کی خوراک حاصل کرنے کے لیے فصلوں کی کاشت کی صلاحیت متاثر ہو چکی ہے
عالمی ادارہ خوراک کی رپورٹ کے مطابق ایتھیوپیا ، کینیا اور صومالیہ میں تقریباً دو کروڑ 20 لاکھ افراد شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ بھوک اور لاکھوں مویشیوں کی ہلاکتوں نے 70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو خوراک ، پانی اور اپنے مویشیوں کے لیے چراگاہوں کی تلاش میں اپنے گھر با ر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
ڈبلیو ایف پی نے خبردار کیا ہے کہ ان اعداد و شمار میں ممکنہ طور پر اضافے کا امکان ہے اور حالات بدستور خراب ہوتے رہیں گے، کیونکہ مسلسل پانچویں سال بھی کم بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مشرقی افریقہ کے لیے ڈبلیو ایف پی کے علاقائی ڈائریکٹر، مائیکل ڈنفورڈ، حال ہی میں صومالیہ اور شمالی کینیا کے دورے سے واپس آئے ہیں۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے بات کرتے ہوئے ڈنفورڈ نے کہا کہ وہ خاص طور پر صومالیہ کی سنگین صورتحال پر فکر مند ہیں جہاں 70 لاکھ سے زائد افراد انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "ہمیں قحط کا حقیقی خطرہ درپیش ہے۔ اس کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن دو لاکھ سے زیادہ لوگ پہلے ہی قحط جیسے حالات، خوراک کی تباہ کن قلت کا سامنا کر رہے ہیں اور مزید 14 لاکھ افراد اس صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم اپنی امددی کارروائیاں بڑھانے کے لیے فنڈ اکٹھے کرنے کی مہم جاری نہ رکھ سکے تو مجھے ڈر ہے کہ ہمیں ایک قحط سے نمٹنا ہو گا۔
امریکہ میں نفرت پر منبی جرائم میں اضافہ ہوا ہے، رپورٹ
نفرت اور انتہا پسندی کے جائزوں کے امریکی مرکز کے مرتب کیے گئے پولیس ڈیٹا کے مطابق، امریکہ کے بڑے شہروں میں نفرت پر مبنی جرائم کی شرح میں 2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔
سان برنارڈینو میں کیلیفورنیا سٹیٹ یونیورسٹی کے انتہا پسندی کے تحقیقی مرکز کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، شہر کے 15 بڑے شہروں کی پولیس سے جمع کیے گئے اعداد و شمار اس سال اب تک تعصب پر مبنی واقعات میں اوسطاً 5 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔ 15 شہروں کی مجموعی آبادی دو کروڑ 55 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق سینٹر کی جانب سے 52 بڑے شہروں سے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے ایک بڑے نمونے سے ظاہر ہوا ہے کہ 2021 میں امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہوا۔
حالیہ برسوں میں امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہو تارہا ہے، جس کی وجہ وبائی مرض کووڈ نائینٹین کے پھیلاؤ کے دوران ایشیائی مخالف جذبات میں اضافہ ، 2020 میں سیام فام امریکی جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہلاک کے بعد امریکہ بھر میں شروع ہونے والے مظاہروں کے رد عمل میں سیاہ فام دشمنی کے عوامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ملکی پالیسی کی مشیر سوزن رائس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ صدر بائیڈن ستمبر میں ہماری جمہوریت اور پبلک سیفٹی پر نفرت سے پیدا ہونے والے تشدد کے مربوط اثرات کے مقابلے کے لیے وائٹ ہاؤس کے ایک سر براہی اجلاس کی میزبانی کریں گے ۔