رسائی کے لنکس

ورلڈ پیس ایوارڈ جیتنے والے افغان نے اپنا اعزاز تعلیم سے محروم لڑکیوں کے نام کر دیا


صبورشاہ داودزئی ، ورلڈ پیس ایوارڈ یافتہ
صبورشاہ داودزئی ، ورلڈ پیس ایوارڈ یافتہ

"میں نے اپنا ایوارڈ افغانستان میں ان لڑکیوں کے نام کیا جو تعلیم سے محروم ہیں اور تعلیم حاصل کرنے کی شدید خواہش رکھتی ہیں" ۔

یہ الفاظ ہیں صبو ر شاہ داودزئی کے ، جن کا تعلق افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ہے، انہیں اس ہفتے سٹاک ہوم ، سویڈن میں ہونے والی ایک انٹرنیشنل کانفرنس میں "ورلڈ پیس ایوارڈ" دیا گیا ہے ۔

ورلڈ پیس انٹرنیشنل کانفرنس ہر سال سویڈن میں منعقد کی جاتی ہے ۔ جس میں دنیا بھرمختلف شعبوں میں امن کے فروغ کے لئے کام کرنے والوں کو ورلڈ پیس ایوارڈ دیا جاتا ہے ۔

صبور شاہ داودزئی افغانستان میں حکومتی سطح پر مختلف عہدوں پر کام کر چکے ہیں ،اور ملک میں ضرورت مند نوجوانوں ، خواتین اور بچوں کی مدد کے لئے "بن داود فاونڈیشن "کے نام سے ایک غیر منافع بخش ادارہ چلاتے تھے ۔

وہ گذشتہ اگست میں افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد پولینڈ آگئے ۔

صبورشاہ داودزئی , ورلڈ پیس ایوارڈ یافتہ
صبورشاہ داودزئی , ورلڈ پیس ایوارڈ یافتہ

وہ کہتے ہیں "پرانے نظام میں لڑکیاں اور خواتین ہر شعبے میں کام کر رہی تھیں ،ابھی بھی ہیں ، لیکن ابھی انہیں کچھ بھی کرنے کی اجازت نہیں ۔یہاں تک کہ لڑکیوں اور خواتین کا کہنا ہے وہ تعلیم اور نوکری کرنے کے لئے حجاب سمیت طالبان کے تمام قوانین ماننے کے لئے تیار ہیں"۔

پولینڈ میں ایک افغان پناہ گزین کی حیثیت سے رہتے ہوئے ان کے ادارے نے گذشتہ سال سے اب تک افغانستان میں سینکٹروں خاندانوں کو خوراک اور ضرورت کی اشیا پہنچانے میں مدد فراہم کی ہے ۔

"ہم نے مختلف اداروں کی مدد سے ان افغان شہریوں کی انخلا میں مدد کی ہے ، جن کی جان کو خطرہ تھا ، اور اس کے علاوہ روس ۔یوکرین جنگ چھڑنے کے بعد ہم نے یوکرینیوں کے لئے خوراک اور رہائش میں مدد دینے کے لئے بھی کام کیا ہے" ۔

اس انٹرنیشنل پیس کانفرنس میں امن کے لئے کام کرنے پر پانچ دیگر ملکوں کے نمائندوں کو بھی ایوارڈ ملا۔

صبورشاہ داودزئی , ورلڈ پیس ایوارڈ یافتہ
صبورشاہ داودزئی , ورلڈ پیس ایوارڈ یافتہ

صبور شاہ کہتے ہیں کہ پولینڈ آنے کے بعد ان کا واحد ارمان ہے کہ کسی بھی طریقے سے پہلے کی طرح افغان لوگوں کی ہر ممکن مدد کریں ۔

"اپنا وطن چھوڑنا آسان نہیں ۔کوئی بھی خوشی سے اپنا گھر نہیں چھوڑتا ، میں اپنا خاندان ، اپنے لوگ ، اپنا کئرئیر سب چھوڑ کر آ گیا ، میں نے جب افغانستان چھوڑا میرے پاس دو جوڑے کپڑے اور کچھ بسکٹ تھے ، میری تعلیم میرا تجربہ سب افغانستان میں رہ گیا ، صرف ایک لفظ میرے ساتھ جڑ گیا وہ ہے مہاجر کا "۔

دو ہزارانیس میں بھی انہیں ورلڈ پیس ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا تھا، لیکن ننگر ہار صوبے میں ایک بم دھماکے میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سےوہ تقریب میں شرکت نہیں کر سکے۔اس دھماکے میں انہوں نے اپنے آٹھ دوستوں کو کھو دیا۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر آج بھی مجھے یہ یقین ہو جائے کہ افغانستان میں میری جان کو خطرہ نہیں ہوگا یا جو کام میں پہلے وہاں کر رہا تھا یا اب یہاں پولینڈ سے کر رہا ہوں اور وہاں اظہار رائے کی آزاد ی ہو گی تو میرے سمیت بہت سے افغان اپنے وطن واپس جانا چاہیں گے ۔

صبور شاہ داؤد زئی نے 2017 میں بن داؤد فاؤنڈیشن قائم کی تھی ۔

XS
SM
MD
LG