رسائی کے لنکس

ایران کے ’جوہری معاہدے‘ پر مذاکرات کا ایک اور دور


30 دسمبر کو مذاکرات کے اس دور میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ گذشتہ ماہ جینیوا میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پائے جانے والے جوہری معاہدے کو کیسے لاگو کیا جائے تاکہ یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں میں کمی لائے جا سکے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان 30 دسمبر کو مذاکرات کے ایک دور میں گذشتہ ماہ جینیوا میں ایران کے جوہری پروگرام کو منجمند کرنے کے حوالے سے ہونے والی معاہدے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس حوالے سے تکنیکی باریکیوں اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدہ طے پانے کے بعد سے اب تک مذاکرات کے مزید دو دور کیے جا چکے ہیں۔ یہ معاہدہ ایران کے جوہری پروگرام کو منجمند کرنے اور ایران پر اقتصادی پابندیوں کو نرم کرنے کے سلسلے میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پایا تھا۔

مذاکرات کے اس دور میں ماہرین اس بات کا تعین کریں گے کہ معاہدہ کو کیسے لاگو کیا جائے تاکہ یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں میں کمی لائے جا سکے۔

ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ان مذاکرات کا ایک اہم پہلو وہ معلومات ہیں جو ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو منجمند کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے مغربی طاقتوں کو فراہم کی جائیں گی۔ انہی معلومات کی روشنی میں اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ آیا ایران کی جانب سے نیوکلئیر پروگرام ختم کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کافی ہیں یا نہیں اور یہ کہ آیا ایران پر مغربی ممالک کی جانب سے لگائی گئی اقتصادی پابندیوں کو نرم کیا جائے یا نہیں۔

عالمی طاقتوں کے چند سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ یہ ڈیل جنوری کے دوسرے حصے تک پایہ ِ تکمیل تک پہنچ جائے گی۔

یہ امر ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا اس معاملے پر ایران کی پارلیمان میں بحث کی جائے گی یا نہیں۔ دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنی کی جانب سے بارہا جینیوا مذاکرات کی حمایت کی گئی تھی۔
XS
SM
MD
LG