تھائی لینڈ میں اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد عالمی رہنما وہاں عوام کی بنیادی آزادی اور انسانی حقوق سے متعلق کا تحفظ کا اظہار کر رہے ہیں جب کہ فوج نے ڈیڑھ سو سے زائد سیاسی رہنماؤں کو بات چیت کے لیے طلب کیا ہے۔
سیاسی رہنماؤں کو بات چیت کے لیے طلب کیے جانے کے بعد سابق وزیراعظم ینگ لک شیناواترا جمعہ کو بنکاک میں ایک فوجی دفتر میں حاضر ہوئیں۔
جمعہ کو ایک بیان میں فوج کا کہنا تھا کہ 155 اہم رہنماؤں بشمول برطرف کیے گئے حکومتی عہدیدار بغیر اجازت ملک سے باہر نہیں جا سکیں گے۔
امریکہ نے تھائی لینڈ کے جمہوری اداروں سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحمل سے کام لینے کا کہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کی فوج کی طرف سے جمعرات کو کیے گئے اقدامات تشویش کا باعث بنے۔ انھوں نے فوری طور پر سول حکومت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایک بیان میں جان کیری نے کہا کہ " ایک طویل عرصے سے جاری سیاسی بدامنی کے بعد تھائی فوج کی طرف سے آئین معطل کر کے حکومت سنبھالنے کے فیصلے سے مجھے مایوسی ہوئی ہے۔ اس فوجی بغاوت کا کوئی جواز نہیں۔"
انھوں نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو تحویل میں لیے جانے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
کیری کا مزید کہنا تھا کہ " میں فوری طور پر سول حکومت کی بحالی، جمہوریت کی طرف سے واپسی، انسانی حقوق کے احترام اور آزادی صحافت جیسے بنیادی حقوق کی بحالی پر زور دیتا ہوں۔ تھائی لینڈ کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ عوام کی امنگوں کے مطابق فوری انتخاب ہیں۔"
کیری کے مطابق فوجی بغاوت کی وجہ سے امریکہ کو تھائی لینڈ کے لیے فوجی اور دیگر امداد کے لیے نظرثانی کرنا پڑے گی۔
امریکی قوانین کے مطابق مخصوص حالات کے علاوہ کسی بھی ایسے ملک کو امداد نہیں دی جاسکتی جس کے سربراہ حکومت کو فوجی بغاوت یا ایسی بغاوت جس میں فوج نے بڑا کردار ادا کیا ہو، اقتدار سے علیحدہ کیا گیا ہو۔
ادھر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے بھی تھائی لینڈ میں فوج کی طرف سے اقتدار پر قبضے پر تحفظات سامنے آئے ہیں۔
ایک بیان میں انھوں نے "فوری طور پر آئین کی بحالی، سول اور جمہوری حکمرانی اور تھائی لینڈ کی خوشحالی کی طرف واپسی کے لیے تمام فریقوں کی شمولیت سے مذاکرات شروع کرنے کی" درخواست کی۔
بان کی مون نے اپنے بیان میں تمام فریقوں کو مل کر کام کرنے، تشدد سے باز رہنے اور انسانی حقوق کا احترام کرنے پر زور دیا۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاند نے بھی تھائی لیند میں فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر قانون کی حکمرانی پر زور دیا۔
انھوں نے بھی فوری طور پر آئین کی فوری بحالی اور انتخابات کے انعقاد اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت پر زور دیا۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی تھائی لینڈ میں سول جمہوری حکومت کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر انتخابات کا واضح روڈ میپ دیا جائے۔
تھائی لینڈ میں فوج کے سربراہ جنرل پرایوتھ چن اوچا نے جمعرات کو ملک کا آئین معطل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ اس سے دو روز قبل ملک میں مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضے کے لیے نہیں آئے۔
سیاسی رہنماؤں کو بات چیت کے لیے طلب کیے جانے کے بعد سابق وزیراعظم ینگ لک شیناواترا جمعہ کو بنکاک میں ایک فوجی دفتر میں حاضر ہوئیں۔
جمعہ کو ایک بیان میں فوج کا کہنا تھا کہ 155 اہم رہنماؤں بشمول برطرف کیے گئے حکومتی عہدیدار بغیر اجازت ملک سے باہر نہیں جا سکیں گے۔
امریکہ نے تھائی لینڈ کے جمہوری اداروں سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحمل سے کام لینے کا کہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کی فوج کی طرف سے جمعرات کو کیے گئے اقدامات تشویش کا باعث بنے۔ انھوں نے فوری طور پر سول حکومت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایک بیان میں جان کیری نے کہا کہ " ایک طویل عرصے سے جاری سیاسی بدامنی کے بعد تھائی فوج کی طرف سے آئین معطل کر کے حکومت سنبھالنے کے فیصلے سے مجھے مایوسی ہوئی ہے۔ اس فوجی بغاوت کا کوئی جواز نہیں۔"
انھوں نے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو تحویل میں لیے جانے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
کیری کا مزید کہنا تھا کہ " میں فوری طور پر سول حکومت کی بحالی، جمہوریت کی طرف سے واپسی، انسانی حقوق کے احترام اور آزادی صحافت جیسے بنیادی حقوق کی بحالی پر زور دیتا ہوں۔ تھائی لینڈ کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ عوام کی امنگوں کے مطابق فوری انتخاب ہیں۔"
کیری کے مطابق فوجی بغاوت کی وجہ سے امریکہ کو تھائی لینڈ کے لیے فوجی اور دیگر امداد کے لیے نظرثانی کرنا پڑے گی۔
امریکی قوانین کے مطابق مخصوص حالات کے علاوہ کسی بھی ایسے ملک کو امداد نہیں دی جاسکتی جس کے سربراہ حکومت کو فوجی بغاوت یا ایسی بغاوت جس میں فوج نے بڑا کردار ادا کیا ہو، اقتدار سے علیحدہ کیا گیا ہو۔
ادھر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے بھی تھائی لینڈ میں فوج کی طرف سے اقتدار پر قبضے پر تحفظات سامنے آئے ہیں۔
ایک بیان میں انھوں نے "فوری طور پر آئین کی بحالی، سول اور جمہوری حکمرانی اور تھائی لینڈ کی خوشحالی کی طرف واپسی کے لیے تمام فریقوں کی شمولیت سے مذاکرات شروع کرنے کی" درخواست کی۔
بان کی مون نے اپنے بیان میں تمام فریقوں کو مل کر کام کرنے، تشدد سے باز رہنے اور انسانی حقوق کا احترام کرنے پر زور دیا۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاند نے بھی تھائی لیند میں فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر قانون کی حکمرانی پر زور دیا۔
انھوں نے بھی فوری طور پر آئین کی فوری بحالی اور انتخابات کے انعقاد اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت پر زور دیا۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی تھائی لینڈ میں سول جمہوری حکومت کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر انتخابات کا واضح روڈ میپ دیا جائے۔
تھائی لینڈ میں فوج کے سربراہ جنرل پرایوتھ چن اوچا نے جمعرات کو ملک کا آئین معطل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ اس سے دو روز قبل ملک میں مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار پر قبضے کے لیے نہیں آئے۔