عالمی ادارہ صحت نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ عالمی سطح پر مونکی پوکس کی وبا کے کیسز کی تعداد 70 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے اور خبردار کیا ہے کہ نئےکیسز میں کمی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگ اپنی حفاظت کرنا چھوڑ دیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے بر اعظم امریکہ کے متعدد ملکوں میں مونکی پوکس کے واقعات میں اضافہ ہوا اور اس نے زور دے کر کہا کہ دنیا بھر میں نئے واقعات کی رفتار میں سست روی اس وبا کے پھوٹنے کا سب سے خطرناک وقت ہو سکتا ہے ۔
ڈبلیو ایچ او کے سر براہ ٹیڈروس ایڈہام گیبریسیز نے کہا ہے کہ اس سال اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کو مونکی پوکس کے 70 ہزار سے زیادہ کیسز اور اس کے نتیجے میں 26 اموات کی رپورٹ دی جا چکی ہے ۔
انہوں نے جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ، عالمی سطح پر کیسز کی تعداد میں مسلسل کمی ہو رہی ہے لیکن گزشتہ ہفتے 21 ملکوں نے ان کیسز میں اضافے کی رپورٹ دی ، جن میں سے بیشتر کا تعلق بر اعظم امریکہ سے تھا ، جہاں تمام کیسز کے لگ بھگ نوے فیصد رپورٹ ہوئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وبا میں کمی اس کےپھوٹنے کا سب سے خطرناک وقت ہوتا ہے کیوں کہ یہ ہمیں اس سوچ پر مائل کرتی ہے کہ بحران اب ختم ہو گیا ہے ااور اس لیے ہم اپنی حفاظت کا سلسلہ ختم کر سکتے ہیں۔
ٹیڈروس نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ملکوں کے ساتھ اس حوالے سے کام کررہا ہے کہ وہ ٹسٹنگ کی اپنی صلاحیت کو بڑھائیں اور وبا کے رجحانات کو نظر میں رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ، ہمیں سوڈان میں مونکی پوکس کیسز کی رپورٹس کے بارے میں تشویش ہے، جن میں ایتھیوپیا کے ساتھ سرحد کے قریب پناہ گزین کیمپوں میں ہونےوالے کیسز شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کویڈ 19 کی طرح مونکی پوکس بدستور صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کی ایک بین الاقوامی تشویش ہے اور ڈبلیو ایچ او اس وبا کا اسی طرح علاج جاری رکھے گا۔
مئی کے آغاز سے امریکہ کے باہر کے ملکوں میں جہاں ایک عرصےسے مونکی پوکس اندرون ملک پھیلنے والی ایک وبا ہے ، ہم جنس پرست مردوں میں اس انفیکشن میں اضافے کی رپورٹس ملی ہیں۔
بر اعظم امریکہ سے 42 ہزار اور یورپ سے لگ بھگ 25 ہزار کیسز کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے 107 رکن ملکوں سے اس سال مونکی پوکس کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ، اگرچہ گزشتہ 21 دنوں میں 39 ملکوں نے کوئی نیا کیس رجسٹر نہیں کرایا ہے ۔
وہ 10 ملک جہاں کیسز کی کل تعداد سب سے زیادہ ہے یہ ہیں: امریکہ ، برازیل، اسپین، فرانس، برطانیہ، جرمنی ، پرو ، کولمبیا ، میکسکو اور کینڈا ۔ ان ملکوں میں عالمی کیسز کے تقریباً 87 فیصد واقع ہوئے۔
ڈبلیوایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق ، رپورٹ کیے گئے کیسز میں سے 97 فیصد اوسطاً 35 سال کی عمروں کے ہم جنس پرست مرد تھے اور 94 فیصد ایچ آئی وی پازیٹو کا شکار تھے۔
اس بیماری میں مریض بخار ، پٹھوں کے درد کا شکار ہو جاتا ہے اور جلد پر بڑے بڑے چھالے پڑجاتے ہیں ۔
اس خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔