امریکی ریاست میساچوسٹس میں بدھ کو ایک شخص میں 'مونکی پوکس' کا کیس ملا ہے جس نے حال ہی میں کینیڈا کا سفر کیا تھا۔ ماہرین صحت کو شبہ ہے کہ اس کا تعلق یورپ میں پھوٹ پڑنے والی وبا سےہوسکتا ہے ۔
مونکی پوکس عام طور پر افریقی ممالک کا مرض تصور کیا جاتا ہے۔ امریکہ اور دیگر مقامات پر شاذونادر ہی دیکھے جانے والے اس مرض کا تعلق عموماً وہاں کے سفر سے ہی جوڑا جاتا ہے۔ اس ماہ برطانیہ، پرتگال اور اسپین میں بھی اس کے مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
سنٹر فار ڈیزیزکنڑول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق اس مرض کی علامات چیچک کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔ مونکی پوکس بخار، سردرد، پٹھوں میں درد اور تھکن سے شرع ہوتا ہے۔
چیچک اور مونکی پوکس کی علامات میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مونکی پوکس کا زخم آبلے کی طرح پھولنے لگتا ہے جبکہ چیچک میں ایسا نہیں ہوتا۔ مونکی پوکس سے متاثر ہونے اور اس کی علامات ظاہرہونے کا دورانیہ سات سے چودہ دن کا ہوتا ہے لیکن یہ پانچ سے اکیس دن تک بھی ہوسکتا ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق اس مرض کا وائرس کٹی پھٹی جلد، سانس، آنکھوں ، ناک اور منہ کے ذریعہ جسم میں داخل ہوتا ہے،جبکہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ کہیں یہ جنسی تعلق کے دوران تو منتقل نہیں ہوتا۔ اس کی ابتدائی علامات میں بخار، پٹھوں کا درد، تھکن ،کمردرد ، سرد درد، سوجن، ناک کا بہنا اور سردی لگنا شامل ہے۔
بخار کے ظاہر ہونے کے ایک سے تین دن کے اندر مریض کے جسم میں خارش شروع ہوجاتی ہےجو اکثر چہرے سے شروع ہوکر جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتی ہے، جس سے چھوٹے چھوٹے گھاو اور آبلے سے پڑجاتے ہیں۔ یہ بیماری دو سے چار ہفتے رہتی ہے۔ افریقہ میں اس مرض سے ہر دس میں سے ایک فرد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
امریکی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ مونکی پوکس کے کیس کی جانچ کے لیے وہ برطانیہ اور کینیڈا کے حکام سے رابطے میں ہیں لیکن یو ایس سنیٹر فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریوینشن کی جینیفر میک کیوئسٹن نے کہا ہے کہ اس وقت ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں کہ میسا چوسٹس کے اس کیس کو برطانیہ کے کیس کے ساتھ جوڑا جاسکے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر چہ امریکہ میں ملنے والا یہ واحد کیس ہے جس کے بارے میں سی ڈی سی کو معلومات ملی ہیں لیکن خیال ہے کہ ایسے مزید کیسز سامنے آسکتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ میں سامنے آنے والے اس کیس سے عوام کو کوئی خطرہ نہیں اور میساچوسٹس کا وہ رہائشی مریض ہسپتال میں داخل ہے لیکن اچھی حالت میں ہے۔
میک کوئسٹن نے کہا کہ یہ شخص اپریل کے آخر میں دوستوں سے ملنے کنییڈا گیا تھا اور مئی کے اوائل میں واپس آگیا تھا ۔ سی ڈی سی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے آنے جانے کے لیے پرائیویٹ گاڑی استعمال کی تھی۔
اس سال امریکہ میں سامنے آنے والا مونکی پوکس کا یہ پہلا کیس ہے۔ گزشتہ برس ٹیکساس اورمیری لینڈ میں ایسے دو کیسز سامنے آئے تھے اور ان دونوں مقامات کے مریضوں نے نائجیریا کا دورہ کیا تھا۔
مونکی پوکس کا نام ان جانوروں کے نام پر رکھا گیا ہے جن میں یہ پہلی بار دریافت ہوا تھا۔ سنٹر فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریوینشن کے مطابق تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں یہ بیماری پہلی بار انیس سو اٹھاون میں پھیلی تھی۔ جو کم از کم ایک دہائی بعد انسانوں میں منتقل ہوئی اور صرف نائجیریا میں دو ہزار سترہ سے اب تک اس کے ساڑھے چار سو سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ۔
(خبر میں کچھ مواد خبررساں ادارے اے پی سے لیا گیا ہے)