امریکہ کا ییلو سٹون نیشنل پارک خوبصورت، دلکشن، منفرد اور حیرت کدہ ہی نہیں ، بلکہ اس سے ہزاروں سال پرانی روحانی، الہامی اور جادوئی تاریخ بھی جڑی ہے۔ یہ پارک دس ہزار برس قبل کے آبائی امریکی باشندوں کی کہانی سناتا ہے جو ان جنگلوں میں شکار کھیلتے تھے اور یہاں کی ندیوں اور جھیلوں سے مچھلیاں پکڑتے تھے اور اپنی روحانی آبیاری کے لیے پتھروں سے بنی عبادت گاہوں میں جاتے تھے۔
تقریباً دو کروڑ ایکٹر پر مشتمل اس وسیع و عریض علاقے کو یکم مارچ 1872 کو صدر یولیسس گرانٹ نے نیشنل پارک کا درجہ دے دیا تھا۔ اس ماہ یہ پارک اپنی150 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
پارک کے قریب کئی عشروں سے رہائش پذیر بروس گورلی تاریخ دان بھی ہیں اور ایک مصنف بھی۔ حال ہی اس پارک پر ان کی ایک کتاب " تاریخی ییلوسٹون نیشنل پارک" شائع ہوئی ہے جس میں انہوں نے اس پارک کو ''جادوئی، روحانی اور ایک الہامی مقام'' قرار دیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ دس ہزار سال پہلے اس علاقے میں قدیم امریکی باشندے، جنہیں ریڈ انڈین کہا جاتا ہے، رہا کرتے تھے۔ یہ ان کا وطن اور ان کی شب و روز سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ مگر جب زمانہ نامعلوم سے معلوم عہد میں داخل ہوا، شعور و آگہی کی روشنی پھیلی اور تاریخ لکھی جانے لگی تو یہ سرزمین قدیم باشندوں پر تنگ ہوتی چلی گئی کیونکہ سفید فام قابضیں نے انہیں ان علاقوں سے باہر دھکیل دیا ۔
ییلو سٹون نیشنل پارک کے سپریڈنڈنٹ کیمرون شولی کہتے ہیں کہ پارک کی 150 ویں سالگرہ مناتے ہوئے ہم اپنی توجہ مستقبل کے ساتھ ساتھ ان قدیم باشندوں پر بھی مرکوز کرنا چاہتے ہیں جو ہزاروں برسوں تک یہاں رہتے رہے۔ سالگرہ کی تقریبات کے دوران ہم اس علاقے کے قدیم قبائل، ان کی ثقافت، روایات اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو آرٹ ورک، پریزنٹیشنز اور دیگر طریقوں سے اجاگر کریں گے۔
ییلو سٹون کا زیادہ تر حصہ ریاست وومنگ میں واقع ہے جب کہ اس کی سرحدیں ریاست مونٹانا اور ایڈاہو کے اندر دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔اس پارک کے اندر آتش فشاں چٹانیں موجود ہیں، لیکن ان چٹانوں نے آخری بار تقریباً چھ لاکھ 40 ہزار سال پہلے قابل ذکر انداز میں آگ، دھواں اور لاوا اگلا تھا۔
پارک کے اندر جا بجا، خوبصورت جھیلیں، آبشاریں، قوس قزح کے رنگ اگلنے والے گرم چشمے اور ایسے قدرتی فوارے پائے جاتے ہیں جو مختلف وقفوں سے پانی اگلتے ہیں۔ یہاں کے پہاڑ اور وادیاں خوبصورت اور انتہائی دلکش ہیں، اور یہاں کئی اقسام کی جنگلی حیات پائی جاتی ہے۔ اپنی مختلف اور گونا گوں صفات کی بنا پر اس پارک کو "ونڈر لینڈ" بھی کہا جاتا تھا۔
اس پارک کے حسن اور نظاورں کو اپنی یادوں میں بسانے کے لیے ہر سال چار کروڑ کے لگ بھگ سیاح آتے ہیں۔ جنگلی حیات کی تصویریں اتارنے والے ایک پیشہ ور فوٹوگرافر ٹام مرفی کہتے ہیں کہ جنگلی حیات کی فوٹو گرافی کے لیے اس سے بہتر کوئی اور جگہ نہیں ہے۔ میں ہمیشہ یہیں آتا ہوں۔انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ میری تصاویر کا مقصد جنگلی حیات کی دلچسپ زندگی کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنا اور لوگوں کو ان کی خوبصورتی اور ذہانت کا احساس دلانا ہے۔
ییلو سٹون نیشنل پارک مخصوص قسم کے جنگی بھینسوں، تیز طرار بھیڑیوں، بارہ سنگھے سے ملتے جلتے ہرنوں اور بھاری بھرکم بھورے ریچھوں کی نسلوں کی بنا پر شہرت رکھتا ہے۔
72 سالہ فریزیر کہتے ہیں کہ میں بچپن سے ہی اس پارک میں کیمپنگ کے لیے آ رہا ہوں۔ پہلے میں اپنے والد کے ساتھ آتا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہاں بہت کچھ بدل گیا ہے۔ اب پہلے جیسی خاموشی اور سکوت نہیں رہا۔ پہلے سڑکوں پر اکا دکا گاڑیاں ہوتی تھیں اور کبھی کبھی ریچھ بھی سڑک پر ٹہلتے ہوئے نظر آتے تھے۔ اب وہ منظر نہیں رہا۔
ریاست وومنگ میں ییلو سٹون نیشنل پارک کے دریائے ونڈ کے کنارے قدیم ریڈانڈین قبیلے شوشون سےمتعلق ایک کلچرل سینٹر قائم ہے۔ شوشون اس علاقے کا ایک قدیم آبائی قبیلہ ہے۔ کلچرل سینٹر کی ایک عہدے دار روبین روفکر کہتی ہیں کہ سیاح اس قبیلے کے متعلق بہت کم جانتے ہیں۔ ہمیں ان کی مصنوعات اور ان کی ثقافت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ بہتر یہ ہو گا کہ ہم پارک اندر مختلف مقامات اور چیزوں کے نام بھی وہی رکھیں جو شوشون قبیلے میں استعمال ہوتے تھے۔ اس سے سیاحوں کو ان کے بارے میں زیادہ جاننے کا موقع ملے گا۔
(اس مضمون کے لیے کچھ معلومات اے پی سے حاصل کی گئی ہیں)