بدھ کے روز یمن کے کم ازکم دوشہروں میں ہزاروں لوگوں نے صدر علی عبداللہ صالح کی اقتدار سے علیحدگی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرے کیے ۔ اس موقع پر مظاہرین کی سیکیورٹی فورسز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
بدھ کے روز ہونے والی جھڑپوں میں دارالحکومت صنعا میں کم ازکم دو افراد ہلاک ہوگئے۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز اور علی محسن کی زیر قیادت ایک فوجی یونٹ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس فوجی یونٹ نے حالیہ دنوں میں صدر سے لاتعلقی کا اعلان کیاتھا۔
محسن کا فوجی یونٹ مظاہرے کے مرکزی علاقے کی طرف جانے والے راستوں کی نگرانی کررہاتھا۔
اسی اثنا میں جنوبی ساحلی قصبے عدن میں عینی شاہدین اور طبی عہدے داروں کا کہناہے کہ حکومت مخالف مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم ازکم ایک شخص ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ مظاہرین پولیس اہل کاروں پر پتھراؤ کررہے تھے، اور ان کی جانب سے شہر میں لگائی جانے والی رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کررہے تھے۔
دو مہینے قبل شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
صدر صالح گذشتہ 32 سال سے اقتدار میں ہیں اوراس سے قبل وہ یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ اپنے عہدے کی موجودہ مدت ختم ہونے تک صدارت کے منصب سے الگ نہیں ہوں گے۔