یمنی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ شورش زدہ جنوبی علاقے میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑائیوں میں 10فوجی ہلاک ہوگئے، جب کہ باغیوں سے قربت رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ جھڑپوں میں اُن کےبھی 26جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
عہدے داروں نے کہا ہے کہ یہ لڑائی اتوار اور پیرکو لڑی گئی جب کہ حکومتی فوج نے زنزبار کی طرف پیش قدمی کی جو کہ صوبہٴ ابیان کا دارالحکومت ہے۔
ابیان میں عسکریت پسندوں نے زنزبار اور جار کے قصبے سمیت کئی علاقوں میں قبضہ جما لیا ہے۔ علاقے میں اکثرو بیشتر یمنی سکیورٹی فورسز اور القاعدہ کے باغیوں کے درمیان لڑائی ہوتی رہتی ہے۔
پیر کے دِن بھی طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے یمنی صدرعلی عبد اللہ صالح نے ایک بار پھر کہا کہ وہ صدارتی انتخابات کرانے کے عزم پر قائم ہیں۔ مسٹر صالح جنھیں اپنے صدارتی احاطے میں حملے کے دوران زخم آئے تھے ابھی تک سعودی عرب میں ہیں جہاں وہ اپنا علان کرا رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں یقین ہے کہ یمن اپنےجاری بحران کا کوئی حل ڈھونڈنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ ماضی میں یمن کی حزب مخالف جومسٹر صالح کو اقتدار سےہٹانے کا مطالبہ کرتی ہے، اس طرح کی پیش کش کو ٹھکراتی رہی ہے۔
مسٹر صالح کے استعفیٰ پرمبنی مطالبوں پر ہونے والے مظاہروں نے، جنھیں عوام میں پذیرائی حاصل ہے، یمن کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی ہے اور نتیجتاً القاعدہ نے طاقت کے اِس خلا کا خوب فائدہ اٹھایا ہے۔ ہنگامہ آرائی کےباوجود، یمن کی فوج نے حالیہ ہفتوں کے دوران پُر تشدد کارروائیاں جاری رکھی ہیں، جِن میں درجنوں لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔