یمن کی فوج کے اعلیٰ کمانڈروں نے بتایا ہے کہ سرکاری فورسز نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے ایک اہم ساحلی ضلع کا قبضہ واگزار کروا لیا ہے۔
فوج کی اس کارروائی کا مقصد بحیرہ احمر میں جہاز رانی کو باغیوں کی گولہ باری اور میزائل حملوں سے محفوظ بنانا تھا۔
ہفتہ کو دیر گئے اس کارروائی میں ہونے والے جانی نقصان سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق جمعہ کو ضلع ذباب میں شروع ہونے والی اس کارروائی کے دوران لگ بھگ 20 جنگجو مارے گئے۔
تاہم مصدقہ طور پر اس میں فریقین کے ہونے والے نقصانات کی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔
سرکاری فورسز کے کمانڈر جنرل فضل حسن نے دبئی کے اخبار گلب نیوز کو بتایا کہ " ہم نے ذباب اور الوضیا کے تقریباً سب ہی علاقوں کو آزاد کروا لیا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ سنی فورسز کو سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادی کی فضائی مدد بھی حاصل تھی۔
شیعہ حوثی باغیوں کے زیر اثر کام کرنے والی صبا نیوز ایجنسی نے اس فوجی کارروائی کی مختلف تصویر پیش کی ہے۔
ایجنسی کے مطابق ذباب میں "امریکی حمایت یافتہ سعودیہ کے تنخواہ دار کارندوں" پر مشتمل سرکاری فورسز کے ایک یونٹ کے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا اور حوثی فورسز نے اس حملے کو "ناکام" بنا دیا۔
ان خبروں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
سعودی عرب کی زیر قیادت خطے کی سنی حکومتوں نے مارچ 2015ء میں حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق یمن میں گزشتہ دو سالوں سے زائد عرصے سے جاری لڑائی میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔