یمن کے صدرعلی عبد اللہ صالح کے وفادار فوجیوں نے دارالحکومت صنعا اور جنوبی شہر تائز میں حکومت مخالف مظاہرین پر گولی چلا دی جِن واقعات میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
صنعا سے موصول ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ چھتوں پرسےنشانہ لے کر اُن مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں جو ایک سڑک کےاندرداخل ہونے کی کوشش کر رہےتھےجو حکومتی فورسز کے کنٹرول والے علاقے کو منحرفین فوجی دستوں اور ایک طاقتور قبائلی راہنما میں منقسم کرتا ہے۔ اسپتال کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شوٹنگ میں چار افراد ہلاک اور کم از کم 35زخمی ہوئے۔
سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اتوار کو نکلنے والےمظاہروں میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی جو صدر کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے تھے۔
سکیورٹی فورسز نے تائز کےجنوبی شہر میں احتجاجی مظاہرین پر گولی چلادی، جس واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہوگئیں۔
ہفتے کے روز صنعا میں ہونے والے تشدد کے واقعے میں کم از کم 18افراد ہلاک ہوئے، جہاں احتجاجی مظاہرین کے ایک جم غفیر نےصدر صالح کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے شہر کے مرکز میں احتجاجی مظاہرین پر گولیاں چلادیں جِن میں کم از کم 12افراد ہلاک ہوئے جب کہ دارالحکومت کے دوسرے حصوں میں مزید ہلاکتیں واقع ہوئیں، ایسے میں جب سکیورٹی فورسز،مخالف قبائلی راہنماؤں اور منحرفین فوجیوں کے درمیان لڑائی جاری تھی۔