اوباما انتظامیہ نےحکومت مخالف احتجاجی مظاہرین پرپیرکےدِن یمنی سکیورٹی فورسز کی طرف سے ہونے والی فائرنگ کی مذمت کی ہے جِس میں کم از کم 12افراد ہلاک ہوئے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نےطائز اور ہدیدہ کے شہروں میںتشدد کےواقعات کو دہشتناک قرار دیا۔
عینی شاہدین نے بتایا ہےکہ طائز میں مظاہرین پرسفید کپڑوں میں ملبوس پولیس نےگولیاں چلائیں جب مظاہرین حکومتی ہیڈکوارٹرز کےعقب والے چوک پر نمودار ہوئے۔ واقع میں متعدد ہلاکتیں واقع ہوئیں۔
غیر ملکی میڈیا کے فوٹیج میں خون میں لت پت احتجاجی مظاہرین کو دکھایا گیا ہے جب وہاں زخمیوں کے علاج کے لیے عارضی اسپتال قائم کیے گئے۔
عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ ہویدہ اوربیضا میں بھی درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
دریں اثنا، ’دِی نیو یارک ٹائمز‘ نے خبردی ہے کہ امریکہ صدرعلی عبداللہ صالح کی حمایت سے دست بردار ہو نے والا ہے، اور اُن کے جانے کی شرائط طے کی جارہی ہیں۔
نام ظاہر کیے بغیر امریکی اور یمنی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ امریکی مؤقف میں ایک ہفتہ قبل اُس وقت تبدیلی آئی جب مذاکرات کا آغاز ہوا۔ محکمہٴ خارجہ کےترجمان نے اِن اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔
یمنی صدر نے اقتدار چھوڑنے کی پیش کی ہے، تاہم صرف اُس وقت جب نئےانتخابات ہوجائیں۔ اُن کی مدت 2013ء میں ختم ہو رہی ہے۔ وہ پچھلے32برس سےاقتدارمیں ہیں۔