اتوار کوجنوبی یمن کےشہرطائزمیں پولیس نےحکومت مخالف مظاہروں کےدوران فائرکھول دیا جِس کے باعث کم از کم ایک شخص ہلاک ہوا۔ واقعے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے، جِن میں کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔
جنوری کے اواخر سےملک میں طویل عرصے سے براجمان حکمراں عبد اللہ صالح کے خلاف خونریز احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مسٹر صالح نے اتوار کے دِن احتجاجی مظاہروں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ آئین کے مطابق اقتدار کی پُر امن منتقلی پر بات چیت کے خواہاں ہیں۔
اُن کے اِس بیان کو احتجاج کرنے والے لیڈروں کے مطالبوں کو مسترد کیے جانے سے تعبیر کیا جارہا ہے، جِن میں صدر کی فوری سبک دوشی اورعارضی طور پر اقتدار ملک کے نائب صدر عبد الرب منصور الہادی کے حوالےکرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ وہ ایک صدارتی کونسل تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کررہے ہیں جو چھ ماہ کے عبوری دور میں ملک کی باگ ڈور سنبھالے اور ساتھ ہی فوج اور سکیورٹی فورسز کی تشکیل نو کی جائے۔
صدر صالح نے اقتدار چھوڑنے کی پیش کش کی ہے لیکن اُس صورت میں جب نئے انتخابات ہو جائیں۔ اُن کےعہدے کی موجودہ میعاد 2013ء میں ختم ہورہی ہے۔ وہ پچھلے 32برسوں سے حکمراں ہیں۔