یمن کے دارالحکومت صنعا میں جمعے کے روز ہزاروں افراد حکومت کے حق اور اس کے خلاف کیے جانے والے مظاہروں میں شریک ہوئے۔
حکومت مخالف مظاہرین نے صنعا یونیورسٹی کے باہر اکھٹے ہوکر صدر عبداللہ صالح کے 32 سالہ اقتدار کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
جب کہ صدر صالح کے حامی سبین چوک میں اکٹھے ہوئے ۔ انہوں نے قومی پرچم اٹھارکھے تھے اور صد ر کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔ مسٹر صالح نے وہاں پراپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے یمنی عوام کی حفاظت کی خاطر اپنا خون بہنانے سے بھی ذریغ نہیں کریں گے۔
مسٹر صالح نے ایک روز قبل یک جہتی کے اظہار کے لیے مظاہرہ کرنے کی اپیل کی تھی، جس پر لبیک کہتے ہوئے قبائلی سردار، علماء، زندگی کی اہم شخصیات اور ان کے حامی دارالحکومت میں اکھٹے ہوئے۔
حکومت مخالف مظاہرے تقریباً دو ماہ سے جاری ہیں جن میں صدر صالح کی اقتدار سے فوری علیحدگی کا مطالبہ کیا جارہاہے۔ جمعرات کے روز حکومت کے ہزاروں مخالفین نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں میں حصہ لیا۔
حال ہی صنعا میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے میں کئی فوجی عہدے دار بھی شریک ہوئے ۔ کچھ عرصے سے یمن کے کئی فوجی عہدے دار، سیاست دان اور سفارت کار حکومت سے منحرف ہوچکے ہیں۔
صدر صالح کا کہناہے کہ وہ 2013ء میں اپنے موجودہ عہدے کی مدت کے اختتام کے بعد انتخابات کے ذریعے وجود میں آنے والی نئی حکومت کو اختیارات سونپ دیں گے۔