یمن کے جنوبی شہر تعز میں ہزاروں باشندوں نے مظاہرین پر حکومتی تشدد کے خلاف جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، سڑکوں پر اکٹھے ہوکر صدر علی عبداللہ صالح کی اقتدار سے علیحدگی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے بدھ کے روز تعز کے وسطی علاقے میں مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔ اس علاقے میں لوگ فروری کے مہینے سے مظاہرے کررہے ہیں۔
یمن میں اس سال کے شروع میں مظاہروں کے آغاز کے بعد سے تشدد کے واقعات کے نتیجے میں اب تک 120 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
کئی مغربی ممالک اور تنظیمیں تشدد کے واقعات کی مذمت کرچکی ہیں اور وہ اس مسئلے کے کسی سیاسی حل کا مطالبہ کررہی ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیھترین ایشٹن نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہاگیا ہے کہ یمن میں سیاسی تبدیلی کے عمل کا لازمی طورپر بلاتاخیر آغاز ہونا چاہیے۔
امریکہ بھی یہی مطالبہ کررہاہے۔
منگل کے روز یمنی صدر علی عبداللہ صالح نے چھ ملکی تعاون کی خلیجی کونسل کی جانب سے سعودی عرب میں حزب اختلاف کے نمائندوں کے ساتھ چھ ملکی تعاون کی خلیجی کونسل کی پیش کش قبول کرلی۔
حزب اختلاف کی کچھ تنظیموں نے مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے جب کہ کئی ایک نےاس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یمن کے صدر گذشتہ 32 سال سے اقتدار میں ہیں اور ان کے موجودہ عہدے کی مدت 2013ء میں ختم ہورہی ہے۔