ایک یمنی عدالت نے سکیورٹی فورسز کو حکم صادر کیا ہے کہ القاعدہ سے منسلک ایک امریکی نژاد مذہبی رہنما انوار الاولاکی کو زبردستی گرفتارکیاجائے۔
اولاکی کی طرف سے اپنے خلاف مجرمانہ الزامات کی جوابدہی پرعدالت کے سامنے پیشی میں ناکامی پر، ایک جج محسن الوان نے ہفتے کو پولیس کو حکم جاری کیا ہے کہ اُنھیں زندہ یا مردہ ڈھونڈ نکالا جائے ، یا گرفتار کیا جائے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ قدامت پسند مذہبی رہنما جنوبی یمن کے پہاڑوں میں چھپے ہوئے ہیں۔
اولاکی اور اُن کے چچا زاد بھائی کے خلاف اِس ہفتے، منگل کو، اُس وقت غیر متوقع طور پر الزامات سامنےآئے جب گذشتہ ماہ فرانس کی تیل کی صنعت کےایک کارکن کو ہلاک کرنے کے الزام میں ایک تیسرے شخص، ہشام عاصم پر مقدمہ چلایا گیا۔
تینوں ہی پر اب غیر ملکیوں کے خلاف تشدد کے جذبات بھڑکانے اور غیر ملکی سکیورٹی فورسز کو ہدف بنانے کے لیے ایک ٹولہ قائم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
اولاکی اُس ناکام سازش میں ملوث بتائے جاتے ہیں جس میں گذشتہ دسمبر میں ڈیٹرائٹ کے امریکی شہر جانے والے مسافر بردار طیارے میں ایک خودکش بمباربھیجنے کی ناکام سازش کی گئی تھی۔ امریکی حکام نے ایک سال قبل ٹیکساس میں امریکی فوجی اڈے پر شوٹنگ کے واقعے میں حملے کی ترغیب دینے میں اس شعلہ بیاں مذہبی رہنما کے ممکنہ عمل دخل کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ اس حملے میں 13افراد ہلاک ہوگئے تھے۔