یمن کے صدر اور اُن کی حکومت کی طرف سے استعفے دیے جانے کے دو دن بعد، ہزاروں یمنیوں نے ہفتے کو احتجاجی مظاہرے کیے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے ’صنعا یونیورسٹی‘ کے قریبی چوک پر مظاہرہ کیا، جہاں سے اُنھوں نے دارالحکومت کے اُس علاقے کی طرف مارچ کیا جہاں ملک کے رہنماؤں کی رہائش گاہیں ہیں۔
جمعے کو سلامتی سے متعلق ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے بتایا کہ امریکہ کی حامی حکومت کے خاتمے کے بعد، یمن میں امریکہ کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
صورت حال سے قریبی تعلق رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب سے یمنی صدر عبد ربو منصور ہادی اور وزیر اعظم خالد باھا کی حکومت نے استعفیٰ پیش کیا ہے، ملک میں جاری انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں ’مفلوج‘ ہو کر رہ گئی ہیں۔
رائٹرز خبر رساں ادارے نے تین امریکی اہل کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ معطل ہونے والی کارروائیوں میں ڈرون حملے شامل ہیں۔ جمعے کی رات گئے تک یہ واضح نہیں ہو پایا تھا آیا تعطل کی یہ صورت حال کب تک جاری رہے گی۔
جنوبی یمن میں قائم انٹیلی جنس کی ایک کلیدی چوکی پر سلامتی پر مامور یمن کے اہل کاروں کی مدد سے، امریکی افواج جزیرہ نما عرب کی القاعدہ (اے کیو اے پی) کی سرگرمیوں پر نظر رکھتے ہیں۔
تاہم، جمعے کی رات گئے حکام نے بتایا کہ انٹیلی جنس کارروائیوں پر اب زیادہ تر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے حوثی باغیوں کا کنٹرول ہے، جنھوں نے جمعرات کے دِن کلیدی حکومتی تنصیبات پر قبضہ جمایا اور حکومت کو ہٹا دیا۔
حوثی باغی ’اے کیو اے پی‘ کے ساتھ ساتھ امریکہ کے بھی مخالف ہیں۔
دریں اثنا، یمن کا سیاسی مستقبل غیر واضح ہے، ایسے میں جب اتوار کو پارلیمان میں اِس بات پر غور جاری ہے آیا صدر ہادی کا استعفیٰ منظور کیا جائے۔
رائٹرز نے جمعے کے روز صدر کے حوالے سے کہا ہے کہ حکومت ’کسی غیر تعمیری عمل‘ کا حصہ نہیں بننا چاہتی۔
جمعے کو یمن کے طول و ارض میں حوثیوں کی حمایت اور مخالفت میں ریلیاں نکالی گئیں۔ تاہم، دارالحکومت سے موصول ہونے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ صورت حال نسبتاً پُرسکون ہے۔
صنعا میں جمعے کو، اقوام متحدہ کے ایلچی، جمال بنومار نے تمام فریق پر زور دیا کہ وہ سب کو ساتھ لے کر، مشاورت کا عمل جاری رکھیں، جس کے نتیجے میں ہی موجودہ بحران سے نکلنے کی کوئی صورت نکل سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سوٹزرلینڈ میں ’اکنامک فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے، کشیدہ صورت اختیار کرنے والے اس بحران پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
اس سے قبل، جمعے ہی کے روز، امریکی محکمہٴدفاع نے یمن کی صورت حال کو ’غیر واضح‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب تک امریکہ ’اصل صورت حال‘ سے مکمل طور پر آگاہ نہیں۔