رسائی کے لنکس

یمن: عدن میں شدید لڑائی، درجنوں جنگجو ہلاک


عدن میں قبائلی لشکر حوثی باغیوں کی پیش قدمی کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں
عدن میں قبائلی لشکر حوثی باغیوں کی پیش قدمی کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں

'اے ایف پی' کے مطابق باغیوں نے اتوار کو عدن کے ضلع معلی میں قائم صوبائی حکومت کے دفاتر اور گورنر ہاؤس پر قبضہ کرلیا ہے۔

یمن میں عرب ملکوں کی 11 دن سے جاری بمباری کے باوجود حوثی باغیوں کے پیش قدمی جاری ہےاور باغی دستوں نے جنوبی ساحلی شہر عدن کے کئی علاقوں پر اپنا قبضہ مستحکم کرلیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق باغیوں نے اتوار کو عدن کے ضلع معلی میں قائم صوبائی حکومت کے دفاتر اور گورنر ہاؤس پر قبضہ کرلیا ہے۔

'رائٹرز' نے خبر دی ہے کہ حوثی باغیوں اور ان کے حامی فوجی دستوں اور عدن کے قبائلی ملیشیاؤں کے درمیان ضلع معلی میں شدید لڑائی ہورہی ہے۔

عدن مغربی اور عرب ملکوں کے حمایت یافتہ یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی کا آخری گڑھ ہے جس پر قبضے کے لیے حوثی باغی گزشتہ دو ہفتوں سے تابڑ توڑ حملے کر رہے ہیں۔

صدر ہادی کی حامی فوج کے ایک افسر نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اتوار کو معلی میں ہونے والی لڑائی میں 36 حوثی باغی اور ان کے حامی جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ صدر ہادی کی حمایت میں لڑنے والے 11 قبائلی بھی مارے گئے ہیں۔

افسر کے مطابق باغیوں نے اتوار کو عدن کی بندرگاہ پر قبضے کی غرض سے پیش قدمی کی تھی لیکن قبائلیوں کی سخت مزاحمت کے بعد انہیں پسپا ہونا پڑا ہے۔

فوجی افسر نے بتایا کہ بندرگاہ کے نزدیکی علاقے کی گلیوں میں لاشیں اور زخمی پڑے ہیں لیکن چھتوں پر موجود حوثی نشانہ بازوں کے وجہ سے فوج اور اس کے اتحادی قبائلی آگے نہیں بڑ ھ پارہے ہیں۔

عدن میں جاری شدید لڑائی کے باعث شہر میں بنیادی ضرورت کی اشیا کا فقدان ہے اور شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

جمعے کو ایک مقامی بجلی گھر پر ہونے والے میزائل حملے کے بعد سے شہر کے تقریباً دو ضلعے مکمل طور پر بجلی سے محروم ہیں جب کہ باقی علاقوں میں بھی بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں پانی کی فراہمی بھی معطل ہے۔

'رائٹرز' کے مطابق حوثی باغیوں کے ایک سینئر رہنما نے عرب طیاروں کی جانب سے کی جانے والی بمباری روکنے کی شرط پر صدر ہادی کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ لیکن یمنی حکومت کی جانب سے اس پیشکش پر تاحال کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

بین الاقوامی امدادی ادارے 'ریڈ کراس' نے فریقین سے یمن میں جنگ فوری بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کا شکار علاقوں کے لیے روانہ کی جانے والی امداد لڑائی کے باعث منزل تک نہیں پہنچ پارہی ہے۔

بین الاقوامی امدادی ادارے نے ضروری ساز و سامان سے لدے دو طیارے پیر کو دارالحکومت صنعا روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس سے قبل روس نے بھی سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پانے والے عرب ملکوں کے اتحاد کی جانب سے حوثی باغیوں پر کی جانے والی بمباری فوری روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

یمن کی صورتِ حال پر غور کے لیے ہفتے کو روس کی درخواست پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں روسی سفیر نے یمن میں لڑائی روکنے کی اپیل کی تھی۔

روس نے سلامتی کونسل کے ارکان کو ایک مجوزہ قرارداد کا مسودہ بھی بھیجا ہے جس میں عرب ملکوں کے اتحاد سے شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی حملوں میں "تواتر سے وقفہ کرنے" کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ یمن میں پھنسے غیر ملکیوں کا محفوظ انخلا یقینی بنایا جاسکے۔

سلامتی کونسل میں اردن کے سفیر دیناخاور نے امید ظاہر کی ہے کہ کونسل کے ارکان پیر تک روس کی تجویز کردہ قرارداد سے متعلق کسی فیصلے پر پہنچ جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG